khola Khalid novels

Hi, Bookworms & Novel lovers! We are here to provide you with a healthy & balanced entertaining content under the mindful purpose of proliferating positivity & making this world a better place to live.

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

 #رمضان_کی_تیاری2 


السلام علیکم و رحمۃ الله و برکاتہ! 

آج کے دن کیلئے ٹاسک تو کچھ اور تھا لیکن مجھے ایک انتہائی اہم بات یاد آگئی (الحمد لله)


عبادت والی جتنی بھی راتیں ہیں۔ چاہیں انکے ثابت ہونے میں اختلاف ہو یا اتفاق، لیکن انکا علم سبھی کو ہے اور ہر کوئی ان سے فائدہ اٹھانے کی مقدور بھر کوشش بھی کرتا ہے ما شاء الله۔۔۔۔۔۔ سوائے ایک رات کے!!!! 

ایک ایسی رات جسکی فضیلت پر کوئی اشکال نہیں۔ کوئی شبہہ نہیں۔ جسکی فضیلت بہت بہت بہت زیادہ ہے۔ لیکن عوام الناس کی اکثریت، بلکہ ایک بڑی اکثریت اس رات غافل رہتی ہے۔ آپ سمجھ گئے میں کس رات کی بات کر رہی ہوں؟؟ 

لیلۃ الجائزہ! جی ہاں۔ انعام کی رات! 


حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا : جس نے عیدین (عید الفطر اور عید الاضحی)کی دونوں راتوں میں اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید رکھتے ہوئے عبادت میں قیام کیا اُس کا دل اُس دن مردہ نہیں ہوگا جس دن سب کے دل مُردہ ہوجائیں گے۔

مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ مُحْتَسِبًا لِلَّهِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ.

(المنذري (٦٥٦ هـ)، الترغيب والترهيب ٢/١٥٨ • رواته ثقات إلا أن بقية مدلس وقد عنعنه • أخرجه ابن ماجه (١٧٨٢) واللفظ له، والشجري في «الأمالي» (١٦١٧) باختلاف يسير)

مَنْ صَلَّى لَيْلَةَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى، لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ.( طبرانی اوسط:159)


دوسری فضیلت: 

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے نقل فرماتے ہیں : جو چار راتوں کو عبادت کے ذریعہ زندہ کرے اُس کے لئے جنّت واجب ہوجاتی ہے :

لیلۃ الترویۃ، یعنی آٹھ ذی الحجہ کی رات،

عرفہ، یعنی نو ذی الحجہ کی رات ،

لیلۃ النحر، یعنی دس ذی الحجہ کی رات

لیلۃ الفطر ، یعنی عید الفطر کی شب

۔ مَنْ أَحْيَا اللَّيَالِيَ الْأَرْبَعَ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ:لَيْلَةُ التَّرْوِيَةِ وَلَيْلَةُ عَرَفَةَ وَلَيْلَةُ النَّحْرِ وَلَيْلَةُ الْفِطْرِ

۔(الذهبي (٧٤٨ هـ)، تلخيص العلل المتناهية ١٨٨ • فيه عبد الرحيم بن زيد العمي هالك متهم • أخرجه قوام السنة الأصبهاني كما في «الترغيب والترهيب» للمنذري (٢/٩٨)، وابن عساكر في «تاريخ دمشق» (٤٣/٩٣) باختلاف يسير)


تیسری فضیلت: 

چاند رات میں کی جانے والی دعاء رد نہیں ہوتی: 

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً مروی ہے کہ پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعاء کو ردّ نہیں کیا جاتا : جمعہ کی شب ، رجب کی پہلی شب ، شعبان کی پندرہویں شب ، اور دونوں عیدوں(یعنی عید الفطر اور عید الاضحیٰ)کی راتیں۔ خَمْسُ لَيَالٍ لَا تُرَدُّ فِيهِنَّ الدُّعَاءَ: لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ، وَأَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ رَجَبٍ، وَلَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، وَلَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ

(مصنف عبد الرزاق :7927۔

ابن عساكر (٥٧١ هـ)، تاريخ دمشق ١٠/٤٠٨ • [فيه] بندار بن عمر الروياني قال النخشبي كذاب • أخرجه الديلمى في «الفردوس» (٢٩٧٥)، وابن عساكر في «تاريخ دمشق» (١٠/٤٠٨)

(ضعیف روایات کثرت طرق کی وجہ سے حسن کے درجے پر پہنچ کر قابل استدلال ہو جاتی ہیں۔ خاص کر فضائل کے باب میں ضعیف روایات سے بھی استدلال کیا جا سکتا ہے۔ نکتہ چینوں کیلئے ایک مختصر ریمائنڈر!) 


اچھا اب بتائیں اس رات ہم لوگ کیا کرتے ہیں؟؟ 

ہم شیطان کو اسکی آزادی کی مبارکباد دیتے ہیں! ہیں نا؟؟ وہ کیسے؟؟ 

ایسے کہ ہم بنا مرد و زن کی تفریق کئے گھروں سے نکل کھڑے ہوتے ہیں۔ بازاروں میں گانے چلا دیتے ہیں۔ رات بھر ہوٹلوں اور بازاروں میں گزارتے ہیں۔ اکثر عشاء اور فجر کی نماز قضا کرتے ہیں اور جماعت سے پڑھنے والے مرد و جوان تو گنتی کے چند ہوتے ہیں۔ 


مجھے آپ سے آج ایک سوال پوچھنے دیں۔ یقینا آپ نے پہلے بھی کہیں یہ پڑھا ہوگا۔ بزرگ بھی کہتے رہتے ہیں۔ لیکن انکی بورنگ باتیں کون سنے رائٹ؟ وہ تو کچھ بھی کہتے رہتے ہیں۔ ابھی جوانی انجوائے کرنی ہے ہمیں (وہی جوانی جسکے بارے میں آخرت میں اللہ نے جب تک پوچھ نہیں لینا اور آپ نے جواب نہیں دے دینا آپ کی خلاصی ناممکن ہے) لیکن چلیں میں پھر بھی دہرا دیتی ہوں۔ 

آپ ایک شخص کو دیکھتے ہیں جو کڑی دھوپ میں پیٹھ پر اینٹیں لادے پہلی منزل سے دسویں منزل تک جاتا ہے۔ پھر واپس نیچے آتا ہے اور دوبارہ یہی کرتا ہے۔ اور وہ صبح سے رات تک یہی کرتا رہتا ہے۔ 

پھر اگلا دن آتا ہے اور وہ پھر اسی کام پر لگ جاتا ہے۔ اسی طرح کرتے کرتے پورا مہینہ گزر جاتا ہے۔ اور اسکا کام مکمل ہو جاتا ہے۔ پھر تیسویں دن ڈھلے وہ اپنے ہاتھ جھاڑتا ہے اور اپنی راہ چل پڑتا ہے۔ پیچھے کھڑا ٹھیکے دار اسے پکارتا ہے۔  

"او بھائی، اپنی مزدوری تو لیتے جاؤ!" 

وہ مزدور ایک لمحے کو ٹھٹکتا ہے۔ پلٹ کر دیکھتا ہے۔ اور ہنہہ کر کے آگے بڑھ جاتا ہے۔ بتائیں نقصان کس کا ہوا؟؟؟ اور آپ ایسے شخص کو کیا کہیں گے؟؟؟ 

اب ذرا غور کریں کیا ہم سبھی رمضان کے آخری دن وہی شخص نہیں بن جاتے ہیں؟؟؟ 

ہم نے پورے مہینے روزے رکھے۔ ہم نے راتوں کو عبادت کی۔ دن میں تلاوت کی۔ گھر والوں کیلئے اس گرمی میں روزے کے ساتھ حلال کمانے نکلے، یا چولہے کے آگے پگھلتے ہوئے سحری و افطاریاں بنائیں۔ یعنی عبادت پر عبادت کی۔ اور آخری لمحے۔ اس رات جسے انعام کی رات کہا گیا اس سے پیٹھ پھیر کر بازاروں، پارلروں کو نکل گئے؟؟! کیا ہم سا کم عقل بھی کوئی ہوگا بھلا؟؟ 

اور پھر اس پر اس رب کی شان کریمی دیکھیں کہ وہ جانتے ہیں کہ ہمیں انکا اجر لینے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ہمیں مہندی لگوانی ہے۔ گھر کی صفائی کرنی ہے۔ مہمانوں کے استقبال کی تیاریاں کرنی ہیں۔ مردوں کے عید کے کپڑے تیار کر کے رکھنے ہیں۔ ہزار کام ہیں۔ ایسے میں ہمیں ہوش نہیں ہوگا کہ آکر اپنی عبادتوں پر اجر وصول کر سکیں جو سب سے اہم ہے! پھر بھی۔۔۔۔ پھر بھی اللہ نے ہمارا سارا اجر ہمیں بن مانگے ہی دے دیا۔ پورے رمضان کی اجرت ہمیں ساتھ ساتھ دے دی اور اس رات کو اجرت کی رات نہیں بلکہ "انعام" کی رات قرار دیا! 

ظاہر ہے کچھ حق ان لوگوں کا بھی تو ہونا چاہئے نا جو الله کیلئے خاص ہوں۔ یا بننا چاہتے ہوں۔ اور اللہ انہیں خاص رکھتا ہو۔ 

اب ساری دنیا بازاروں میں نکل جائے اور وہ خاص بندے اس رات بھی اللہ کو نہ بھولیں تو انکے لیے نارمل سے کچھ بلکہ کہیں زیادہ انعام تو بنتا ہے نا؟! 

تو کیوں نا ہم بھی اس مرتبہ، بلکہ اس مرتبہ سے ہمیشہ جب تک زندگی اور توفیق ہے انعام پانے والوں، اسکی جستجو کرنے والوں میں سے بن جائیں؟! 

ہمیں تو ویسے ہی شوق ہے نا مفت کی چیزیں لینے کا؟؟ مفت میں کچھ بٹتا نظر آ جائے، چاہے ہمیں ضرورت نہ بھی ہو تب بھی اسے پا کر ہم دیوانوں کی سی خوشی محسوس کرتے ہیں نا کہ مفت ملا ہے؟ انعام ملا ہے؟؟ تو پھر جب انعام دینے والی ذات "اللہ رب العالمین" کی ہو۔ تو کیا ہمیں انعام لینے کیلئے کوششیں نہیں کرنی چاہئیں؟؟ بالکل کرنی چاہئیں اور کریں گے ان شاء الله! کریں گے نا؟؟؟ 

تو آج کا #ٹاسک یہ ہے کہ رمضان آنے میں ایک ہفتہ باقی ہے تقریبا۔ آپ میں سے جتنے لوگوں نے چاند رات کے لئے شاپنگ چھوڑ رکھی ہے۔ یا پلانز بنائے ہوئے ہیں۔ یا بنانے کا ارادہ ہے۔ یا بنا پلانز کے ہی اس رات کو انجوائے کرنے کی سوچ دل و دماغ میں ہے۔ آج اور ابھی اسکو نکال پھینکیے۔ 

ان دو تین دن کے اندر اپنی شاپنگ مکمل کیجئے اور نیت یہ رکھئے کہ رمضان اور عید کی رات کیلئے خود کو فارغ کر رہے ہیں۔ یقین کریں آپ کو اس شاپنگ پر بھی اللہ اجر دے گا۔ 

پھر پورے رمضان کوشش کیجئے کوئی کام آخری عشرے اور خاص کر چاند رات کیلئے بچا کر نہ رکھیں۔ گھر کی صفائی ایک مرتبہ رمضان سے پہلے کر لیں اور پھر رمضان کے دوران یومیہ بنیادوں پر صفائیاں کرتے رہیں کہ عید کی رات کیلئے آپ کے پاس کاموں کا انبار نہ جمع ہو۔ 

عورتیں تو پھر اگر وقت نکال کے عبادت کرنا چاہیں تو وہ سب کچھ بہت اچھے سے مینج کر سکتی ہیں۔ اصل ضرورت مردوں کو ہے۔ کہ وہ خود کو فارغ ہونے کے باوجود تھکن کے نام پر مارجن دے دیتے ہیں اور عبادتوں سے حظ نہیں اٹھا پاتے جیسا کہ اٹھا سکتے ہیں۔ تو آج محترمین و محترمات دونوں نیت کریں۔ عزم کریں۔ دعا کریں کہ اللہ اس بار ہر لمحہ مقبول بنا دے عافیت کے ساتھ۔ اور زیادہ سے زیادہ آپ کی خوشنودی حاصل کرنے والوں میں شامل فرما دے۔(آمین) 

باقی باتیں کل ان شاء الله۔ دعاؤں میں یاد رکھئے گا۔ اللہ پاک ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین۔ 

-خولہ خالد

نوٹ: یہ پوسٹس فیسبک پیج khola Khalid-Author پر پوسٹ ہوئی ہے۔ اسے نام ہٹائے بغیر بنا کسی تبدیلی کے شئیر کر سکتے ہیں۔






Ramadan goals 
Spiritual journey
Holy month of Ramadan 
Ramadan Kareem Mubarak 
Love of Allah 
Learn to become better 
Inspiration
Deen reminder
Ramadan energy booster
Eman booster 

No comments:

Post a Comment

Bottom Ad [Post Page]