#رمضان_کی_تیاری3
السلام علیکم و رحمۃ الله و برکاتہ!
امید ہے سب خیریت سے ہوں گے اور ماہ مبارک سے مستفید ہونے کی بھرپور کوششوں میں مصروف ہوں گے۔ کیونکہ ان شاء الله اس مرتبہ ہم نے رمضان کو بہترین جو بنانا ہے نا؟!
ایسا ہے کہ میں رمضان میں یہاں کم ہی آ سکوں گی۔ تو اسلئے تمام ضروری باتیں پہلے ہی کرنے کی کوشش کر رہی ہوں۔ تو اب تک ہم نے وائی فائی کا انتظام کر لیا۔ ہم نے شاپنگ کو اور عید کی رات کو ڈسکس کر لیا الحمد لله۔
آج ہم بات کر لیتے ہیں کھانوں کی۔ جی ہاں کھانے!
اس ضمن میں سب سے پہلے تو یہ بات سمجھ لیجئے کہ رمضان کھانے پینے کا مہینہ نہیں ہے۔ لیکن ہمارے یہاں الٹ ہوتا ہے۔ ہم شاید پورے سال اتنا کھانے کا اہتمام نہیں کرتے جتنا صرف اس ایک مہینے میں ہوتا ہے۔
دہی بھلے، چنے، چاٹ، پکوڑے، سموسے، رول، کٹلس، کجھلے، پھینیاں، دس طرح کے مشروب، غرض ایک لمبی لسٹ ہوتی ہے۔ اور خاتون یا خواتین خانہ اس لسٹ کو حقیقت بناتے بناتے اپنا پورا رمضان گنوا دیتی ہیں۔
گھر کے جوان تو روزہ رکھ کر گویا احسان کر رہے ہوتے ہیں کہ بس اب انہوں نے روزہ رکھ لیا تو انکا حق ہے کہ وہ سارا دن سوئیں گے۔ انہیں کوئی نہ چھیڑے۔ مارے باندھے نماز پڑھیں گے اور سحر و افطار کے دسترخوان پر اگر انہیں انکی مطلوبہ چیزیں نظر نہ آئیں تب تو قیامت آ جاتی ہے۔ ایسا ہی ہے نا؟؟ ہم میں سے کتنے ہیں جو ایسا کرتے ہیں۔ خاص کر لڑکے!!
محترم قاری! آپ لڑکی ہیں یا لڑکا۔ جناب آپ جوان ہیں۔ جوانی سمجھتے ہیں کتنی بڑی نعمت ہے؟؟ اور اسی لئے جوانی کے متعلق ہی الله سوال کرے گا۔ (اس بات تو کو آپ کہیں لکھ کر لگا لیں جہاں آپ کی نظر پڑتی رہے کہ اللہ نے آپ سے پوچھنا ہے کہ جوانی کہاں خرچ کی)
ہمارے اندر طاقت ہوتی ہے۔ اگر اس طاقت اور جوانی کے باوجود بھی آپ کو لگتا ہے روزہ رکھ کر آپ بے حال ہو رہے ہیں تو کیا اپنی ماں یا گھر سنبھالنے والی کسی بھی عورت پر آپ کو رحم نہیں آتا؟! جب آپ کو جوانی کی طاقت اور حوصلے کے باوجود بھوک پیاس لگتی ہے تو ہمارے بڑھتی عمر کے والدین کو تو آرام کی سخت ضرورت ہوگی نا؟
(اچھا یہاں میں نے خود سے گمان کر لیا ہے کہ میرے پڑھنے والوں میں کوئی بھی روزہ چھوڑنے والا ہرگز نہیں ہوگا۔ نہیں ہے نا؟؟؟
اور اگر خدانخواستہ کوئی ایسے ہیں جو بلا عذر روزے نہیں رکھتے انکے لئے بس اللہ کے نبی ﷺ کا ایک فرمان نقل کروں گی۔ باقی آپ اپنا برا بھلا خوب سمجھتے ہیں۔
فرمان مصطفی ﷺ کا مفہوم ہے کہ جس نے رمضان کا ایک روزہ چھوڑا۔ پھر چاہے وہ سارا سال بھی روزے رکھے وہ اس "ایک" روزے کا نقصان پورا نہیں کر سکتا اگرچہ بعد میں قضا ہی کر لے۔(الترمذی، حدیث:723) اور روزہ قضا کرنے پر حساب الگ۔ تو معمولی بیماریوں کو عذر بنا کر روزے سے خود کو محروم نہ کیجئے گا۔ اور اگر بنا عذر ہی نہیں رکھا کہ کالج جانا ہے، فلاں ٹیسٹ ہے، یہ وہ تب تو والعیاذ باللہ بہت ہی زیادہ ڈرنے اور اصلاح کرنے کا مقام ہے۔ تو مجھے امید ہے آپ میں سے کوئی بھی اس بار روزے نہیں چھوڑنے والا۔ ان شاء الله۔ اوکے نا؟!)
کمنگ بیک ٹو دا پوائنٹ! آج کا #ٹاسک یہ ہے کہ اپنا ذہن بنائیں کہ اس بار ہم میں سے جوان لڑکیوں کے کرنے کا کام یہ ہے کہ بستر یا فون یا عبادت کے نام پر سارا وقت مصلی یا قرآن سنبھال کر بیٹھنے کے بجائے گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانا ہے۔
آپ نے ایک مہینے کیلئے اپنا ایک ٹائم ٹیبل سیٹ کرنا ہے۔ یہ وقت میرا اشراق کا ہے۔ یہ وقت چاشت کا ہے۔ یہ وقت فیئ الزوال یا سنن الزوال کے نوافل کا ہے۔ (زوال کے بعد مکروہ وقت ختم ہونے کے بعد ظہر کی اذان سے پہلے چار رکعت نفل فیئ الزوال یا سنن الزوال کے نفل کہلاتے ہیں اور انکا بہت اجر ہے۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے نقل فرمایا ہے کہ زوالِ شمس ہو جانے کے کچھ دیر بعد چار رکعات ایک سلام کے ساتھ ادا کرنا رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا۔ ہم کم از کم رمضان میں ہی انکو اپنا معمول بنا لیں، ان شاء اللہ)۔ ہر نماز کے بعد مجھے اتنی اتنی تلاوت کرنی ہے۔ یہ وقت صبح کے اذکار کا اور یہ شام کے اذکار کا ہے۔ مغرب کے بعد 6 رکعت نفل اوابین کے دو دو رکعت کر کے پڑھنے ہیں۔ اور سحری سے پہلے تہجد کی چار سے آٹھ رکعات لازمی پڑھنی ہیں۔
یہ وہ کام ہیں جو اللہ والے سارا سال کرتے ہیں اور رمضان میں وہ پھر مزید اضافہ کرتے ہیں۔ لیکن ہم چلیں رمضان میں ہی کر لیں۔ اور میرا یقین کریں۔ آپ خود میں یہ سب کرنے کی اسپرٹ پیدا کریں آپ کے پاس گھر کے کاموں کیلئے پھر بھی بہت وقت بڑی سہولت سے بچ جائے گا۔ اگر آپ کے گھر والوں کا تعاون ساتھ ہو تو۔ اور اسی تعاون کو پیدا کرنے کیلئے میں یہ لکھ رہی ہوں۔ بات کہیں سے کہیں چلی جاتی ہے۔ ہر بات اہم لگتی ہے نا کہ یہ بھی بتا دوں۔ یہ بھی یاد دہانی کرا دوں۔
اچھا خیر۔ تو لڑکیوں۔ اس بار آپ نے سحری و افطار میں لازمی بڑوں کا ہاتھ بٹانا ہے اچھا؟!! آپ یہ سوچ کر کام کریں کہ آپ روزے داروں کی خدمت کریں گی تو انکے روزے کا اجر آپ کو مفت ملے گا اپنے روزے کے علاؤہ۔ سبحان اللہ!
اور جو خواتین ہیں یہاں۔ آپ نے اپنے گھر والوں پر محنت کرنی ہے۔ بچوں اور شوہر نامدار کو پیار سے نرمی سے سمجھانا ہے کہ دیکھیں پلیز۔ یہ مہینہ میرا بھی تو ہے نا۔ آپ لوگ اگر اپنی فرمائشی لسٹ کو مختصر کر لیں تو مجھے بھی عبادتوں سے فیضیاب ہونے کی سعادت نصیب ہو جائے گی اور اس قربانی کا آپ کو الگ ثواب ملے گا۔ اور اللہ سے دعا کریں کہ وہ ان لوگوں کے دل میں آپ کی بات اتار دیں۔ آپ نیت کریں گی۔ پکا عزم کریں گی تو راہیں اللہ خود بنائے گا۔ ورنہ غور کیا جائے تو اکثر اوقات ہم محض اپنی سستی کی وجہ سے عبادت کے موقعوں کو خود ضائع کر دیتے ہیں)
اور لڑکے کیا کریں؟؟؟ خدا کیلئے اپنی خواہشات اس مہینے کیلئے محدود کر دیں۔ امی آج یہ پکانا۔ آپی آج وہ بنانا۔ بھابھی آج فلاں چیز کھلانا۔ نو!!! اس بار ایسا کچھ نہیں کرنا۔ پھر کیا کرنا ہے؟؟ گر آپ بڑے ہیں تو چھوٹوں کو سمجھانا ہے اور چھوٹے ہیں تو بڑوں سے درخواست کرنی ہے۔ پھر کیا کرنا ہے؟!
میں بتاتی ہوں۔ آپ نے جانا ہے امی کے پاس۔ آپی کے پاس۔ یا جو بھی گھر کی منتظم ہیں انکے پاس۔ اور کہنا ہے۔ "پیاری فلانہ! رمضان عبادت کیلئے آتا ہے۔ کھانے پینے کیلئے پورا سال پڑا ہوتا ہے۔ تو ہم بہن بھائیوں نے اس بار سوچا ہے کہ اس مرتبہ رمضان میں ہمارے گھر دس طرح کی چیزیں نہیں بنیں گی۔ بلکہ ہم اچھے بچوں کی طرح سنت کے مطابق کجھور اور پانی کے ساتھ افطار کریں گے۔ تھوڑی سی فروٹ چاٹ کھائیں گے۔ پھر ہلکے پھلکے ہو کر مغرب ادا کرنے جائیں گے۔ اور مغرب کے بعد ہم وہ کھانا کھائیں گے جو گھر میں بنے گا۔ اور آپ کو ہماری وجہ سے خود کو کچن میں تھکانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کی انرجیز جو دس قسم کے کھانے پکانے پر لگتی تھیں۔ عصر کے بعد کا انتہائی اہم وقت دعاؤں کے بجائے رولز اور پکوڑے تلنے میں لگتا تھا۔ اس بار آپ ان لمحات کو عبادت میں گزاریے۔ اور فلاح دارین پائیں۔ یقین کریں ہم آپ کو بالکل تنگ نہیں کریں گے۔ کچھ پسند نہ آیا تو سحری میں انڈہ روتی کھا لیں گے۔ لیکن بس اس رمضان کوئی تکلف نہیں ہوگا۔ یہ رمضان آپ کا کچن میں نہیں گزرے گا۔ کم از کم ہماری وجہ سے تو بالکل نہیں گزرے گا!!" اور پھر لڑکے گھر کے کاموں میں ہاتھ بھی بٹا سکتے ہیں۔ کوئی آپ کی شان میں کمی نہیں آ جائے گی بلکہ آپ کو آقائے دو جہاں صلی الله علیه و سلم سے نسبت ہو جائے گی کہ حضور ﷺ بھی گھر کے کام کیا کرتے تھے۔ اب آپ حضور ﷺ کی طرح جھاڑو نہیں دے سکتے، آٹا نہیں گوندھ سکتے تو کم از کم دسترخوان لگانے اٹھانے میں ہی ماں بہنوں کی مدد کر دیں۔ آپ کو کیوں لگتا ہے کہ لڑکے ہیں تو گھر کے اندر کے کام کرنے سے آپ کی عزت پر حرف آ جائے گا۔ کیا آپ کی عزت حضور ﷺ سے بھی زیادہ ہے؟ یا آپ کے پاس انکی سنتوں سے بہتر کوئی طریقہ ہے؟؟
تو بتائیں۔ کر لیں گے نفس پر اتنا قابو؟؟؟ تھوڑا سا ایثار کریں۔ دل بڑا کریں۔ خود کو سمجھائیں کہ رمضان کھانے پینے کیلئے نہیں آتا۔ یہ پکوڑے رول، شربت خود آپ کیلئے نقصان دہ ہیں۔ اسلئے انہیں ختم نہیں کر سکتے تو محدود کر دیں۔ ہفتے میں ایک دن بن جائے یہ سب۔ باقی دنوں میں عام معمول کا کھانا بنے گھر میں۔ رحم کریں کچھ اپنے معدوں پر اور اپنے بڑوں پر۔ قربانی دیں اور ڈھیروں ثواب پائیں۔
سننے میں ناممکن لگے گا لیکن میرا یقین کریں، آپ دو دن اس پر عمل کریں گے رمضان میں۔ پھر آپ کو خود مزہ آنے لگے گا۔ آپ کو لگے گا آپ کے اندر کی بے سکونی جو پیاسی روح کی تڑپ سے پیدا ہوتی ہے وہ ختم ہوتی جا رہی ہے۔ آپ کی روح سیراب و شاداب ہوتی جا رہی ہے۔ ہم پورے سال تو اپنا جسم سیراب کرتے ہی رہتے ہیں روح کو پوچھتے تک نہیں۔ رمضان بھی جسم کے نام کر دیں تو ہم مسلمان کیسے ہوئے بھلا؟ ایک مسلمان کی روح کا اتنا تشنہ ہونا عجیب بات نہیں؟!
تو آئیے عزم کریں! اس بار ہم اپنی روحوں کو سیراب کریں گے۔ محض عبادت سے نہیں بلکہ خدمت سے بھی۔ ان شاء الله۔
کل ان شاء الله تراویح پر بات کریں گے۔ بس ان بہاروں سے مکمل فیضیاب ہونا ہے اس مرتبہ۔ اور خوب اہتمام کے ساتھ۔ ان شاء الله۔ اللہ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں رمضان میں اس حال میں داخل کرے کہ وہ ہم سے راضی ہو آمین۔
-خولہ خالد
نوٹ: یہ پوسٹس فیسبک پیج khola Khalid-Author پر پوسٹ ہوئی ہے۔ اسے نام ہٹائے بغیر بنا کسی تبدیلی کے شئیر کر سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment