#رمضان_کی_تیاری4
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
آج ایک اہم نکتے کی طرف آپکی توجہ دلانا مقصود ہے ۔ الله پاک ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے ، آمین ۔
الله تعالیٰ کا ارشاد ہے : (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ) (البقرۃ : 183)
ترجمہ : اے ایمان والوں تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیز گاری اختیار کرو!
اور ہمارے پیارے نبی محمد مصطفی ﷺ کا فرمان ہے : عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: “مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ”(صحیح البخاری ،کتاب الایمان ، حدیث 38)
ترجمہ : ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے رمضان کے روزے ایمان اور خالص نیت کے ساتھ رکھے اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے گئے۔
اسی طرح ارشاد ہے؛ من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه (صحیح البخاری ، کتاب الایمان ، 37) ۔
ترجمہ: جو کوئی رمضان میں (راتوں کو) ایمان کے ساتھ اور خالص ثواب کی نیت سے عبادت کرے اس کے اگلے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔
سمجھنے کی بات یہ ہے کہ یہاں رمضان کی راتوں میں ایمان و ثواب کی نیت کے ساتھ قیام کرنے سے مراد تروایح کی نماز ہے۔ اور تروایح کی مکمل 20 رکعات پر امت کا اجماع ہے۔ (سوائے اہل حدیث حضرات کے کہ انکے یہاں آٹھ رکعات تراویح پڑھی جاتی ہے ۔ تو اگر آپ اس مسلک کے ہیں تو آٹھ پڑھ لیں لیکن باقی لوگوں کیلئے 20 پڑھنا ہی ضروری ہے ۔ جس کو مفصل دلائل چاہئیں تو اگلی پوسٹ میں تصاویر شئیر کردی جائینگی ان شاء الله اور اس میں لڑائی جھگڑے کی کوئی بات نہیں۔ بس جیسے بھی ہو نیکیوں میں سب سبقت کریں خوش دلی کے ساتھ، دوسروں کی آراء کا احترام کرتے ہوئے)
دوسری بات: تراویح پورے رمضان کے دوران سنت موکدۃ ہے۔ ناصرف مردوں پر بلکہ عورتوں کیلئے بھی۔ جبکہ عورتیں بطور خاص اس معاملے میں بے حد کوتاہی برتتی ہیں۔
یہاں یہ بات دھیان میں رہے کہ تراویح فی نفسہ الگ سنت ہے اور تراویح میں قرآن ختم کرنا ایک بالکل الگ سنت ہے۔ اسلئے جو لوگ سات روزہ، یا دس روزہ یا جتنے بھی دن میں ایک قرآن ختم کر کے سمجھتے ہیں کہ اب وہ تراویح سے برئ الذمہ ہوگئے وہ نہایت بڑی غلط فہمی میں مبتلا ہیں اور تارک سنت بننے کے مرتکب ہوتے ہیں۔ و العیاذ باللہ!
نہایت افسوس کا مقام ہے کہ آج کا مسلمان اگر چونکے بھی تو صرف دو لفظوں پر چونکتا ہے ۔۔۔۔۔ یا تو یہ کہا جائے کہ فلاں کام "فرض" ہے تب اسکے تھوڑے بہت کان کھڑے ہوتے ہیں ۔۔۔ یا یہ کہا جائے کہ فلاں کام "حرام" ہے تب وہ ہڑبڑاتا ہے۔ اسکے علاؤہ اگر واجب، سنت، مستحب جیسے الفاظ سنائی دے جائیں تو ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دیا جاتا ہے کہ واجب ہی تو ہے ۔۔۔ تو کیا ہوا!
سنت ہی تو ہے ۔۔۔۔ خیر ہے نا بھی کروں تو!
مستحب ہی تو ہے ۔۔۔۔۔ کوئی فرق نہیں پڑتا چھوڑ دوں تو!
لائک سیریسلی مسلمانو؟؟؟۔۔۔۔۔ رسول خدا ﷺ کی سنت چھوڑ دو تو "خیر" ہے؟؟؟ اور سنت بھی وہ جو "مؤکدہ" ہے!! ۔۔۔ مؤکدہ سمجھتے ہیں؟؟؟ جسکی بطور خاص، بار بار تاکید کی گئی ہو۔ یعنی الله کے رسول ﷺ ہمیں ایک کام کی بات بار تاکید کرکے گئے ہیں، اور خود حضور اکرم ﷺ نے ہمیشہ اس عمل پر مواظبت کی ہے اور آج کا مسلمان کہتا ہے کہ چھوڑ دو سنت ہی تو ہے!!! ۔۔۔۔۔
سنت مذاق نہیں ہے دوستو! اور تروایح کی سنت تو بالکل نہیں! اس بارے میں کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئے۔ تروایح سنت "مؤکدہ" ہے۔ مردوں اور عورتوں دونوں کیلئے یکساں طور پر۔۔۔۔ اور اس سے غفلت برتنا صریح خسارہ ہے!
اور پھر ایک مہینہ ہی تو ہے بھئی۔۔۔۔ سارے سال مزے کرتے ہیں نا۔۔۔ ایک مہینہ اگر تھوڑی مشقت کرلیں تو کیا جاتا ہے؟ اور پھر رمضان میں بھی عبادت نہیں کرنی، جان چھڑانی ہے، تو پھر کرنی کب ہے عبادت؟؟ کیا ہو گیا ہے آج کے مسلمان کو کہ بڑی بڑی بشارتیں سن کر بھی سستی کاہلی میں بہانے تراش تراش کر ٹھس بیٹھا رہتا ہے جبکہ رب دو جہاں پکار پکار کر کہتا ہے کہ: ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرو اپنے پروردگار کی مغفرت کے لئے اور اس جنت کیلئے جسکا طول و عرض آسمان و زمین کے برابر ہے جو ان لوگوں کیلئے تیار کی گئی ہے جو الله اور اسکے رسول پر ایمان لائے۔ (الحدید : 21)
ایمان لانا صرف زبانی کلامی ایمان لانا نہیں ہوتا کہ آپ نے کلمہ پڑھا اور آپ مومن ہو گئے۔ نہیں! ۔۔۔۔ ایمان تو احکام الٰہی کی دل و جان سے بجا آوری کا نام ہے۔
پھر دیکھا یہ گیا ہے کہ مرد تو مساجد چلے ہی جاتے ہیں تو تراویح کا ثواب لوٹ لیتے ہیں لیکن عورتیں اور جوان جہان لڑکیاں تک صرف سستی کاہلی میں اس عظیم الشان اجر والی سنت کو چھوڑ بیٹھتی ہیں اور انہیں احساس تک نہیں ہوتا کہ وہ کیا گنوا رہی ہیں!
میری عزیز ماؤں، بہنو! یہ افطاری و سحری کے لمبے چوڑے دسترخوان (بیشک کے ان پر بھی ثواب ہے لیکن) تمہارے اتنے اہتمام اور قوت کے مستحق نہیں ہیں۔ اچھی چیز پکاؤ لیکن ایک دو چیزیں بناؤ ناکہ اچھی سے اچھی چیزوں کا ڈھیر لگا دو۔ صحت الگ برباد اور وقت الگ۔ گھر کے مردوں کو سمجھائیں ،خدا کے حضور گڑگڑائیں کہ آپ کو عبادت کا موقع دے ، آپکے لئے راہیں کھولے ۔۔۔ اگر آپ اپنی طلب میں سچی ہوئیں تو وہ کیوں نہیں موقع دے گا بھلا آپ کو؟ آپ سچی طلب تو لائیں نا! کم از کم اس نرے عیش کے سامان مہیا کرنے کے چکر میں سنت مؤکدہ کو تو ضائع نہ کریں نا۔۔۔
اور آجکل کی اکثر نوجوان لڑکیاں ۔۔۔ جن پر نہ گھریلو ذمہ داریاں مکمل طور سے ہوتی ہیں نا کوئی اور خاص کام۔ صرف اور صرف دین سے لاعلمی ، عبادات سے بے رغبتی اور شوق کے فقدان اور سستی میں تراویح سے بے انتہا غفلت برتتی ہیں اور انہیں احساس تک نہیں ہوتا کہ وہ کر کیا رہی ہیں۔
میری پیاری بہنو! ۔۔۔ خدارا ۔۔۔۔ خدارا ان قیمتی ساعتوں کو ضائع نہ کریں۔ آپ آخر کی دس سورتیں روزانہ پڑھ کر (کہ پہلی دس رکعات میں دس سورتیں پھر آخر کی دس رکعات میں دوبارہ شروع سے آخر تک وہی دس سورتیں دہرا کر) آدھے سے پون گھنٹے میں تراویح پڑھ لیں بیشک، لیکن چھوڑیں نہیں اسے ۔۔۔۔ والله روز محشر جب آپ اسکا ثواب دیکھیں گی تو آنکھیں دنگ اور زبان گنگ رہ جائے گی۔
ذرا تصور کریں کہ جہاں ایک طرف لوگ ایک ایک نیکی کو ترس رہے ہوں گے وہاں تاحد نظر پھیلے میدانوں میں کسی کے لئے نعمتوں کے خزانوں کے خزانے رکھے نظر آرہے ہوں اور ہم انہیں حسرت سے دیکھتے ہوئے یہ سوچیں کہ کاش ۔۔۔۔۔ دنیا میں فرض و واجب کے ساتھ سنتوں کو "خیر ہے" کہہ کر نہ چھوڑا ہوتا تو آج ہمارا درجہ بھی انہی جیسا بلند ہوتا ۔۔۔۔۔ ذرا سوچیں ۔۔۔۔ اس حسرت کے سامنے کیا یہ آدھے پون گھنٹے کی مشقت کوئی بڑی چیز ہے؟؟؟ اور وہ بھی وہ مشقت جو صرف 29 سے 30 دن کیلئے ہو باقی 11 مہینے آپ اس سے آزاد ہوں ۔۔۔۔۔ کیوں خود سے دشمنی پر آمادہ ہیں آخر ہم؟؟!! ۔۔۔۔ رمضان میں تو شیطان بھی قید ہوتا ہے تو ذرا ہمت سے کام لیں اور نفس سے تھوڑی کشتی لڑ کے اسے پچھاڑ دیں ۔۔۔ یقین مانیں روز حشر آپ تمنا کریں گی کہ کاش یہ بیس کے بجائے چالیس رکعات ہوتیں اور ہم وہ پابندی سے ادا کرتے کہ جب بیس کا یہ ناقابل تصور اجر ہے تو چالیس کا کتنا ہوتا!!
تو عزیز بھائیو اور بہنو ۔۔۔۔ ایک ہی مہینہ ہے ۔۔۔۔ بہت عظیم الشان مہینہ ہے ۔۔۔۔ کوشش کرنی ہے کہ اس میں موبائل ،خصوصا فیسبک ، یوٹیوب اور انسٹاگرام سے جتنا ہو سکے دور رہیں اور عبادات میں سستی نہ کریں ۔۔۔۔ کم از کم فرائض و واجبات اور سنتوں سے تو ہرگز ہرگز غفلت نہ برتیں اور ان حسین ساعتوں سے پورا پورا فائدہ اُٹھائیں ان شاء الله۔ اور جو گزشتہ دنوں میں باتیں کی ہیں انکا اہتمام بھی کریں۔ ڈراموں سے ٹی وی سے مکمل اجتناب برتیں۔ شاپنگ کا تصور بھی نہ لائیں اور کچن کو کم سے کم وقت دیں۔ اور قرآن کی تلاوت۔۔۔ کوشش کریں کہ ہر شخص اس سال کم از کم 4 قرآن لازمی ختم کرے۔ لازمی!!
اور جنکا زیادہ پڑھنے کا معمول ہے ما شاء اللہ وہ پچھلی بار سے زیادہ کا ہدف رکھیں۔ حافظات اور حفاظ تراویح میں جیسے بھی سہولت ہو ترتیب بنا کر ایک مرتبہ لازمی قرآن ختم کریں۔
صبح شام کے اذکار کی پابندی کریں۔
سو مرتبہ تیسرا کلمہ
سو مرتبہ استغفار (کوئی سا بھی سہولت کے مطابق۔ صرف استغفرُللہ ربی ہی پڑھ لیں)
کم از کم سو مرتبہ درود شریف (بیشک صلی الله علیه و سلم ہی پڑھ لیں)
سو۔ مرتبہ رمضان کی دعا پڑھ لیں۔ لا اله الا اللہُ استغفرُ اللهَ اَسئَلُکَ الجَنَّہَ وَ اَعُوذُبِکَ مِنَ النَّارِ ۔۔۔۔۔
#اہم_نکتہ
اور خبردار جو کوئی سحری کے بعد فورا بستر پر گیا اس مرتبہ! لڑکوں نے مسجد جا کر فجر پڑھنی ہے خود سے۔ چاہے نفس لاکھ دہائیاں دے۔ اور لڑکیوں نے گھر میں اہتمام کے ساتھ فجر پڑھنی ہے۔ اور اسکے بعد ساری رات جاگتے ہیں تو ایک ڈیڑھ گھنٹہ مزید جاگ لینا ہے اور اوپر مذکور یہ سارے اذکار، سورۃ یس اور تھوڑی سی تلاوت کرنی ہے قرآن کی۔ اللہ تعالی قرآن پاک میں فرماتے ہیں کہ:
اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا(بنی اسرائیل: ۷۸)
ترجمہ: بیشک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔
آپ کو معلوم ہے فرشتوں کو قرآن کی نعمت نہیں ملی؟! یہ انسان کو ملی ہے۔ اسی لئے جہاں قرآن پڑھا جائے وہاں فرشتے فرط شوق میں ٹھٹ کے ٹھٹ لگا کر جمع ہو جاتے ہیں۔ وہ قرآن پڑھنے والے کے گرد گھیرا ڈال لیتے ہیں اور ایک کے اوپر ایک کر کے ایک نورانی گھیرا آسمان تک چلا جاتا ہے۔ سبحان اللہ۔ کیا آپ رمضان کی مبارک ساعات میں اس نورانی گھیرے میں خود کو نہیں سمیٹنا چاہتے؟! سوچیں کیسے برکات و انوار برستے ہوں گے قارئ قرآن پر۔ وہ آپ اور میں بھی تو ہو سکتے ہیں نا؟! تو کیوں نہیں؟!
اسلئے قرآن کی تلاوت کا خصوصی اہتمام رکھیں۔ فجر کے بعد لازمی اوپر مذکور اذکار کے بعد کچھ دیر تلاوت کریں۔
اتنے میں اشراق کا وقت ہو جائے گا تو دو رکعت نفل نارملی جیسے پڑھتے ہیں ویسے ہی اشراق کی نیت سے پڑھنے ہیں اور دو رکعت چاشت کی نیت سے۔ پھر تو سونا ہی ہے آپ نے۔ لیکن ظہر سے پہلے اٹھ جائیے گا۔ سنن الزوال کے نوافل جنکا پچھلی پوسٹ مین ذکر کیا وہ ادا کرنے ہیں اور لڑکوں نے مسجد میں جاکر جماعت سے ظہر پڑھنی ہے۔ ٹھیک ہے نا ان شاء اللہ؟!
خوب اہتمام کریں کہ لازمی پورا مہینہ ہر نماز جماعت سے پڑھیں اور دل اور نفس کو روک دیں۔ شیطان قید ہو جائے گا چند دن بعد، تو اب آپ کی جنگ اکیلے اپنے آپ سے ہوگی۔ خود ہی خود سے ہار جانا اور محروم ہو جانا شدید افسوس کی بات ہوگی۔ نہیں؟!
تو بس ہمت کریں اور عزم کریں۔ اور جائیں جا کر اپنا یہ رمضان خوبصورت بنائیں۔
الله تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائیں ، آمین ۔
درخواست ہے کہ مجھے اور میرے گھر والوں کو بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھئے گا ۔ الله پاک آپ سب کا حامی و ناصر ہو اور اس رمضان کو ہم سب کیلئے اپنے خصوصی قرب کا عافیت کے ساتھ ذریعہ بنا دے ۔ ہماری عبادتوں میں اخلاص پیدا کردے اور انہیں ہمارے حق میں حجت بنا کر قبول فرما لے ، آمین ۔
-خولہ خالد
Ramadan goals
Ramadan Mubarak
Inspiration
Rooh
Allah
Zikr
Tilawat
Tahajjud k fazail
Quran the book of guidance
Eman boosters
Urdu adab
Urdu novels
No comments:
Post a Comment