khola Khalid novels

Hi, Bookworms & Novel lovers! We are here to provide you with a healthy & balanced entertaining content under the mindful purpose of proliferating positivity & making this world a better place to live.

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

 السلام علیکم و رحمۃ الله و برکاتہ! 

آج کل ایک عجیب رواج چل پڑا ہے۔ ہر طرف سے لوگ پریشانیوں میں گھرے ہیں اور ہر پریشانی کا تانا آ کر جادو ٹونے یا نظر حسد پر جا کے ٹوٹتا ہے۔ اور اسکا جو واحد حل لوگوں کے ذہنوں میں گونجتا ہے وہ ہے "وظیفہ"! 

کسی کی شادی نہیں ہو رہی ہے تو اسے وظیفہ چاہئیے۔ 

کسی کو کاروباری پریشانی ہے تو اسے وظیفہ درکار ہے۔

کوئی رشتوں کی چپقلش کا شکار ہے تو اسے وظیفہ مطلوب ہے۔ 

کسی کو امتحانی پرچے کے تیاری کرنی ہے سو اسے وظیفے کی ضرورت ہے۔ 

الغرض کہ ہر مسئلے، ہر پریشانی سے نجات ہمارے یہاں زور پکڑتے اعتقاد کے مطابق محض وظیفوں میں پنہا ہے۔ اور اس معاملے میں ہماری عوام اس قدر ڈیسپریٹ (یا دوسرے لفظوں میں قابل رحم کہنا چاہئے) ہے کہ وظیفوں کیلئے رخ بھی مستند علماء کا نہیں بلکہ فیسبک کا کرتی ہے۔ ما شاء اللہ! 

با قاعدہ گروپس بنے ہوئے ہیں یہاں، جہاں ہر چیز کیلئے ایک جادو اثر وظیفہ موجود ہے۔ ادھر آپ نے وظیفہ پڑھا، ادھر آپ کی پریشانی اڑن چھو ہوگئی۔ اللہ الله خیر صلہ! 

مجھے افسوس ہوتا ہے کہ ذہنی نا پختگی اور سوچ کی کج روی اتنے قابل رحم موڑ پر ہے کہ کسی جگہ کوئی بندہ دینی پوسٹ کرتا نظر آ جائے، پھر بھلے وہ صرف ایک کاپیڈ پوسٹ ہو، لیکن ہماری معصوم عوام کسی بھی زاویے پر سوچے سمجھے بغیر سیدھا اس بندے کے انباکس کا رخ کرتی ہے کہ "جی فلاں فلاں مسئلہ ہے۔ پلیز کوئی کار آمد وظیفہ بتا دیں۔"۔۔۔۔۔۔ 

مطلب کوئی حد بھی ہے لوگوں؟! 

آپ کو یہ تک نہیں معلوم کہ جس سے آپ اپنے لئے وظیفہ پوچھ رہے ہیں وہ کون ہے، اسکا اعتقاد کیا ہے۔ اسکی سوچ کیا ہے۔ سب سے بڑھ کر اسکا علم کیا ہے؟! ۔۔۔۔ اور آپ پہنچ جاتے ہیں اس سے دینی معاملات میں رہنمائی لینے؟! اب اگر آپ کہیں گے وظیفہ تو دنیاوی امور کیلئے ہوتا ہے تو آپ کم علمی میں مبتلا ہیں۔ 

وظیفہ ہوتا کیا ہے؟؟ قرآن حدیث سے منتخب شدہ بعض کلمات جنہیں مخصوص طریقوں سے پڑھا جاتا ہے۔ اور قرآن و حدیث تو معاذ الله ہمارے یہاں اتنا سستا کھلونا ہیں کہ کوئی بھی ان سے کھیل لے کوئی مسئلہ ہی نہیں۔ اور جواز کیا ہے؟ کہ قرآن آسان ہے۔ سب کیلئے نازل ہوا ہے اسلئے سبھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو سکتے ہیں! 

قرآن خالق کی کتاب ہے جسکی کائنات کے راز آج تک بڑے بڑے سائنسدانوں کی سمجھ سے پرے ہیں۔ اسکے برعکس یہ ڈاکٹری انجینئرنگ کی کتابیں ہمارے آپ کے جیسے عام انسانوں کی لکھی ہوئی ہیں۔ کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ ان کتابوں کو پڑھنے کیلئے آپ اساتذہ تلاشتے ہیں اور ان اساتذہ کی طرف سے ہر طرح مطمئین بھی ہونا چاہتے ہیں کہ آپ کو پتہ ہو کہ آپ کسی قابل اور بھروسے مند انسان سے سبق حاصل کر رہے ہیں کہیں کل کلاں کو آپکی دنیا نہ خراب ہو جائے۔ لیکن اللہ کہ نازل کردہ وحی اور دین۔۔۔۔۔ وہ بیچارہ اتنا آسان، اتنا مذاق ہے کہ کوئی بھی آ کر قرآن کھولے گا، حدیث پڑھے گا چار جملے لکھ کر شئیر کرے گا اور وہ عالم کہلائے گا۔ تب یہ خیال نہیں آتا کہ پہلے چھان پھٹک کر لیں کہ کہیں آپ کی آخرت نہ خراب ہو جائے خدانخواستہ! خود پر اتنا ظلم کرنے کیلئے جگر کہاں سے لاتے ہیں لوگ آخر؟؟! 

امام ابن سیرین رحمه الله (۱۱۰ھ) فرماتے ہیں:

"إِنَّ هَذَا الْعِلْمَ دِينٌ فَانْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ دِينَكُمْ"۔

(مقدمہ مسلم،باب حدثنا حسن بن الربیع حدثنا حماد:۱/۳۳)

ترجمہ: بے شک علم، دین ہے تو تم دیکھو کہ تم کس سے اپنا دین حاصل کرتے ہو؟

آپ بتائیں آپ کیسے کسی پر بھی بھروسہ کر کے اپنا دین سنوارنے پہنچ جاتے ہیں اور ایک لمحے کو بھی آپ یہ نہیں سوچتے کہ کہیں سنورنے کے بجائے مزید بگڑ ہی نہ جائے خدانخواستہ۔ 

آپ کو معلوم ہے وظیفہ کیا ہوتا ہے؟؟ ہمیں لگتا ہے جیسے جادو گروں کے یہاں منتر ہوتے ہین، بس چھڑی گھمائی اور منظر نامہ بدل گیا۔ ویسے ہی مسلمانوں کیلئے جادو تو چونکہ حرام ہے تو اسکا نعم البدل وظیفہ ہے! بس ابھی پریشانی آئی، ابھی ہم نے کسی ماہر عامل کا بتایا وظیفہ (منتر) پڑھ کر چھو گیا اور سب کچھ ہماری مرضی کے مطابق ہو گیا۔

 کتنی بڑی غلط فہمی ہے، اور کس قدر قابل رحم سوچ ہے! 

وظیفہ درحقیقت ایک طریقہ ہے۔ ایک راستہ ہے۔ کس کا؟؟ روحانی ترقی اور قوت حاصل کرنے کا۔ وظیفہ ایک آخری درجے کی دوا ہے جسے ہم نے پہلا درجہ دے رکھا ہے۔ 

پریشانیاں، رکاوٹیں، بندشیں یہ سب وظیفے سے دور نہیں ہوتیں۔ یہ سب اللہ کی رحمت سے دور ہوتی ہیں۔ وہ رحمت جو ہم اپنے گناہوں اور مسلسل نافرمانیوں پر کمربستہ رہنے کے سبب خود سے دور کر چکے ہوتے ہیں۔ اور جب خدا کی رحمت کسی سے روٹھ جاتی ہے تو کیسے ممکن ہے کہ اسے قرار نصیب ہو جائے؟! اور اسی لئے وظیفے دئے جاتے ہیں تاکہ جو روحانی کمزوری بندے میں اس قدر بڑھ گئی ہے، پاک کلام کی تاثیر سے اسے بہتر بنایا جا سکے۔ اللہ کا کلام نور ہے۔ نور ظلمت کو کاٹتا ہے۔ اور یہی وظیفے کا بنیادی مقصد ہوتا ہے۔ اور یہی اسکی تاثیر کے پیچھے اصل راز ہوتا ہے۔ اب ایک بندہ ایک طرف تو وظیفوں پہ وظیفے کرتا رہے اور دوسری طرف اسکا حال یہ ہو کہ دن کی پانچ نمازیں بھی یا تو پڑھتا ہی نہیں یا مر مر کر بے دلی سے مارے باندھے بس ٹھونگیں مار کے اٹھ جاتا ہے۔ نہ اسکا لین دین جھوٹ سے خالی، نہ اسکے اخلاق اچھے، نہ وہ وعدے کی پاسداری کرنے والا، نہ ہی لوگوں کے حقوق ادا کرنے والا۔ دن رات وہ گانے سنتا ہے۔ موویز دیکھتا ہے۔ ڈرامے انجوائے کرتا ہے۔ لا یعنی میں اسکا دل لگتا ہے اور آخرت کی کوئی اسے فکر نہیں۔ ایسے میں وظیفہ کہاں سے اکیلا اسے اسکی روٹھی رحمت واپس لا کر دے گا؟؟ 

 اور دوسری بات اعتقاد کی ہے۔ انسانی دماغ اللہ نے بیحد پیچیدہ اور دلچسپ بنایا ہے۔ کبھی اس پر تفصیل سے تحقیق کیجئے آپ کو پتہ چلے نفسیات ہوتی کیا چیز ہے! انسان جو سوچتا ہے، جیسا محسوس کرتا ہے اسکا دماغ اسی حساب سے کیمیکل خارج کرتا ہے جو انسان کے اندر مختلف قسم کی تبدیلیوں کا باعث بنتے ہیں۔ تبھی بعض مرتبہ انسان ذہنی طور پر اتنا آسودہ ہوتا ہے کہ بڑی بڑی پریشانیاں ہنس کے جھیل لیتا ہے اور اسے فرق بھی نہیں پڑتا نا اسکا ایمان متزلزل ہوتا ہے۔ اور کبھی بیکار باتوں کو بھی اتنا اپنے اعصاب پر سوار کر لیتا ہے کہ معمولی سا جھٹکا بھی اسکے لئے مہلک ثابت ہوتا ہے۔ 

 پھر الفاظ۔۔۔۔ لفظوں کا جادو جیسی اصطلاحات بلاوجہ رائج نہیں ہیں۔ ایک ایک کلمے کا اثر ہوتا ہے۔ اچھا یا برا! 

وہ تحقیق یقینا سنی یا پڑھی ہوگی جب سائینسدانوں نے کچھ جارز میں پانی بھر کے رکھ دیا اور ہر جار پر الگ الگ الفاظ (شکریہ، گھٹیا وغیرہ جیسے بالکل عام سے الفاظ) لکھ کر چسپاں کر دئے اور وہاں سے آنے جانے والے کو بھی بآواز بلند وہ الفاظ اس پانی سے مخاطب ہو کر کہنے کا حکم دیا۔ کچھ ہی دنوں میں حیرت انگیز نتیجہ یہ سامنے آیا کہ جن جارز کے سامنے اچھے الفاظ بولے گئے انکا پانی بالکل تازہ رہا۔ اور جنکے سامنے برے الفاظ کا استعمال کیا گیا وہ پانی سڑ گیا۔ 

اب سوچیں اگر پانی جیسی مخلوق پر بالکل عام گفتگو کے عام سے الفاظ نے اس قدر اثر کیا تو انسانوں پر کیسی تاثیر رکھتے ہوں گے یہ الفاظ؟! 

اسلئے میں پھر دہراؤں گی اپنی بات کہ بات ساری اعتقاد کی ہے۔ آپ یقین و اعتقاد رکھ کر حدیث کے مطابق جادو کیلئے معوذتین(سورۃ الفلق و ناس صبح شام)، ہر بیماری کیلئے سات بار سورۃ الفاتحہ بھی پڑھ لیں گے تو آپ کو شفا مل جائے گی۔ لیکن اگر اعتقاد اور یقین ہی نہ ہو تو بڑے سے بڑا وظیفہ کر لیں کچھ حاصل نہیں ہونا۔ 

میں بات سمیٹنے کی کوشش کرتی ہوں۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ اول تو کوشش کریں ان وظیفوں کے چکر میں نہ ہی پڑیں۔ سیدھے آسان کام کریں۔ اپنے نماز، روزہ، عقیدے، اخلاق درست کریں آپ کی زندگی میں آدھا سکون یہیں سے آ جائے گا۔ (ان شاء الله)

 پھر بھی اگر کبھی ضرورت پڑے تو کوشش کریں جو دعائیں اللہ کے نبی ﷺ نے بتا دی ہیں ان تک محدود رہیں یا مستند علماء کے بتائے ہوئے مجربات کو اختیار کریں۔ لیکن ایسے ہی کسی بھی جگہ سے اٹھا کر کچھ بھی ہرگز کبھی نہ پڑھنا شروع کیجئے گا۔ اس سے بعض دفعہ فائدے کے بجائے الٹا نقصان ہو جاتا ہے۔ کیونکہ ہر وظیفہ ہر کسی کیلئے نہیں ہوتا۔ بعض مرتبہ انسان کی روحانی طاقت بہت کم ہوتی ہے اور وظیفہ جلالی ہوتا ہے۔ اسے کمزور شخص اگر شروع کرے تو اسے لینے کے دینے پڑ سکتے ہیں۔ یہ بہت خطرناک اور پیچیدہ معاملے ہوتے ہیں۔ اسلئے پلیز توبہ کر لیں آج کے بعد سے کسی کے انباکس جا کر اس سے وظیفہ نہیں پوچھنا۔ تقدیر پر ایمان رکھیں۔ کئی احادیث ہیں۔ کہ جو تکلیف بندے کے نصیب میں ہے وہ لازمی اسے پہنچے گی بھلے اگلے پچھلے سب مل کر اسے روکنے کیلئے زور لگا لیں۔ اور جو خیر انسان کے نصیب میں ہے وہ لازمی اسے ملے گی بھلے اگلے پچھلے سب مل کر اسے روکنے کیلئے زور لگا دیں۔ 

تو تقدیر پر ایمان رکھیں۔ سنت کے طریقوں پر اپنی زندگی کو لائیں۔ یہ سب مصیبتیں دین سے دوری اور لا علمی کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ اسلئے اپنی زندگیوں کو وظیفوں کے بجائے خدا کے فرض کردہ احکام سے مزین کریں۔ یقین کریں نا صرف دنیا بلکہ آخرت بھی سنور جائے گی۔ ان شاء الله۔ 

اللہ ہم سب کو عصر حاضر کے تمام فتنوں سے محفوظ فرمائے اور سب کی پریشانیوں کو اپنے فضل سے دور فرمائے اور ہمیں اپنی پسندیدہ راہ کا راہی بننے کی سعادت عطا کرے۔ ہمیں اپنی زندگیوں کو اسکے دین کی بجا آوری سے روشن کرنے والا بنائے اور ہمیں صراط مستقیم پر اس حال میں موت دے کہ ہم اس سے اور وہ ہم سے مکمل طور پر راضی ہو آمین۔ 

-خولہ خالد۔ 

(کسی قسم کی کمی بیشی کئے بغیر اور نام ہٹائے بغیر شئیر کر سکتے ہیں۔) 

نوٹ: اس سلسلے میں میری ایک مختصر کہانی بھی ہے چار سے پانچ اقساط کی جسے یہ لکھنے کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد میری پہلی کہانی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ اگر آپ لوگ انٹرسٹڈ ہوں تو میں دوبارہ شئیر کر دوں گی یہاں ان شاء الله۔

April 12 2022



No comments:

Post a Comment

Bottom Ad [Post Page]