khola Khalid novels

Hi, Bookworms & Novel lovers! We are here to provide you with a healthy & balanced entertaining content under the mindful purpose of proliferating positivity & making this world a better place to live.

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

السلام علیکم و رحمۃ الله و برکاتہ! 


وصال قسط نمبر چھ میں میں نے ایک بات لکھی تھی کہ دھیان رہے کہ طہارت اور صفائی میں فرق ہے۔ کچھ کو سمجھ آگیا ہوگا لیکن کچھ کو نہیں آیا۔ تو آج اسی کی وضاحت لے کر حاضر ہوئی ہوں۔ 

بڑی مشہور حدیث ہے، آپ سب نے سنی ہوگی کہ "الطہور شطر الایمان" ۔۔۔۔ یعنی صفائی نصف ایمان ہے۔۔۔۔ لیکن بات یہ ہے لوگوں! کہ یہ حدیث کا درست ترجمہ نہیں ہے!!! حدیث میں لفظ ہے: الطہور نا کہ النَظافۃ۔۔۔۔ تو حدیث کا درست ترجمہ یوں ہوا کہ: پاکیزگی نصف ایمان ہے! 

اب بھلا پاکیزگی اور صفائی میں کیا فرق ہے؟؟ 

فرض کریں ایک کمرہ ہے۔ بالکل بکھرا ہوا، گندا جسے دیکھ کر الجھن ہو۔ تو آپ اسکی صفت بیان کرتے ہوئے کیا کہیں گے؟ کہ کمرہ گندا بکھرا ہوا ہے یا کمرہ ناپاک ہے؟؟؟ 

ظاہر ہے کہ وہ ناپاک نہیں ہے بلکہ صرف گندا ہے یا دوسرے لفظوں میں "صاف" نہیں ہے۔ 

یا چلیں جیسے ایک کپڑا ہے جس پر تیل کے داغ لگے ہوئے ہیں۔ آپ کہیں گے کہ کپڑا گندا ہے یا ناپاک ہے؟؟ 

اور دوسری طرف ایک بالکل صاف ستھرا کپڑا ہے جس پر کوئی داغ دھبہ نہیں، بدبو بھی نہیں، کچھ بھی نہیں۔ وہ بالکل "صاف" ہے۔ لیکن اس پر مثلا ناپاک پانی کے چھینٹے پڑے ہوئے ہیں۔ تو آپ کیا کہیں گے؟ یہی کہ کپڑا صاف تو ہے لیکن پاک نہیں ہے! 

اب واپس حدیث کی طرف آتے ہیں۔۔۔۔۔ 

اب غور کریں کہ حدیث میں "صفائی" کو نصف ایمان نہیں قرار دیا گیا، بلکہ "پاکیزگی" کو نصف ایمان کہا گیا ہے۔ 

اب سب سے زیادہ غفلت جو پاکیزگی کے معاملے میں برتی جاتی ہے وہ نوجوانوں یا چھوٹے بچوں کی ماؤں کی طرف سے برتی جاتی ہے۔ 

بچے نے الٹی کر دی، یا پیشاب کر دیا۔ ماں کہیں مصروف ہے۔ اوپری اوپری صفائی تو کر دی لیکن شریعت کے بتائے طریقے کے مطابق اس کپڑے کو، اس جگہ کو پاک نہیں کیا۔ پھر وہی ناپاک کپڑے مشین میں چلے گئے اور ایک ہی پانی میں سارے گھر کے کپڑے دھل گئے۔ اور دھل کے وہ صاف تو ہو گئے لیکن اس ایک ناپاک کپڑے یا موزے کی وجہ سے وہ سب کے سب کپڑے ناپاک ہو گئے اور کسی کو احساس بھی نہیں۔ انہی کپڑوں میں نماز پڑھی انہی میں تلاوت کی۔ کیا فائدہ؟؟؟ نماز تو ادا کر کے بھی ادا نہیں ہوئی کیونکہ ناپاک کپڑوں میں نماز نہیی ہوتی۔(الا یہ کہ کوئی "شرعا معذور" ہو) 

اسی طرح نوجوان طہارت کے مسائل سے لا علم ہیں۔ جس حساب سے فتنے یہاں پھیلے ہیں اس حساب سے وضوء و غسل کے بنیادی مسائل تک سے ہمارے جوانوں کو ٹھیک سے آگہی نہیں ہے۔ یاد رکھیں! اگر آپ وضوء یا غسل بغیر اسکے فرائض جانے اور اپنائے بنا یہ تک جانے بنا ادا کر لیتے ہیں کہ کہاں غسل فر ضہے اور وضوء، تو آپ "صاف" تو ہو جائیں گے لیکن "پاک" نہیں ہوں گے۔ پھر کیوں نہ ہوگی زندگی میں بے برکتی؟؟ کیسے جادو اور جنات اور خبیث مخلوقات آپ کی طرف متوجہ نہ ہوں گی؟؟ انہی یہی تو چاہئے ہوتا ہے۔ گندگی سے زیادہ انہیں "ناپاکی" عزیز ہے! تو اللہ کیلئے اپنی "طہارت" کا خیال رکھیں اور بہت زیادہ رکھیں۔ 

اور یہ سب سکھانا والدین کے علاوہ کسی کی ذمہ داری نہیں ہے۔ اور اگر والدین کی طرف سے غفلت برتی گئی ہے لیکن اب آپ جوان ہیں، صاحب شعور ہیں تو اب آپ اپنے عمل کے ذمے دار خود ہیں۔ یہ "آپ پر" فرض ہے کہ آپ جا کر یہ بنیادی مسائل "خود" سیکھیں، جستجو کریں۔

دنیا کی سب باتیں آپ کو معلوم ہیں۔ موبائل چلانا، ویڈیوز پلے کرنا، آن لائن شاپنگ وغیرہ سب کچھ۔ کس نے سکھایا آپ کو وہ سب؟؟ آپ کو شوق تھا تو خود ہی سیکھ لیا نا؟! تو دین کی بنیادی باتوں کا بھی خود میں شعور اور شوق پیدا کریں۔ آپ طلب پیدا کریں آپ کو سکھانے والے خود اپنے آس پاس ہی مل جائیں گے۔ 

لیکن خدارا! دنیا میں مگن ہو کر ان باریک باریک باتوں سے غفلت برت کر اپنی آخرت کا نقصان نہ کریں۔ ایسا نہ ہو قیامت میں آپ حیران و پریشان کھڑے ہوں کہ میں نے تو ساری نمازیں پڑھیں تھیں مجھے یہاں میزان میں نظر کیوں نہیں آرہیں وہ نمازیں؟؟! اور آپ کو جواب دیا جائے کہ آپ کے پاکی ناپاکی کے مسائل سے لاعلمی اور غفلت برتنے پر وہ نمازیں تو ادا ہوئی ہی نہیں تھیں والعیاذ باللہ! سوچیں کتنا عظیم خسارہ ہوگا۔ تو بہتری اسی میں ہے کہ وقت رہتے ہوش کر لیں۔ یہ ہم پر ہے کہ ہم اپنی زندگی کو خیروں برکتوں سے بھرنا چاہتے ہیں یا لا علمی اور غفلت کی نظر کر کے دنیا و آخرت کی مشکلات خریدتے ہیں۔ 

~خولہ خالد

(کاپی کر سکتے ہیں لیکن نام ہٹائے بغیر!!)

March 13 2022 




No comments:

Post a Comment

Bottom Ad [Post Page]