khola Khalid novels

Hi, Bookworms & Novel lovers! We are here to provide you with a healthy & balanced entertaining content under the mindful purpose of proliferating positivity & making this world a better place to live.

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

 #اسماء_الحسنی_سیریز 


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ 

امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے۔ اللہ پاک سب پر اپنا رحم فرمائے۔ امت مسلمہ پر خصوصا اپنا فضل فرمائے۔ ترکیہ اور اہل شام و فلسطین کی تکلیفوں کو بعافیت کم کر دے اور ہم سب کو ہدایت اور اس پر مرتے دم تک استقامت نصیب فرمائے۔ اسلام والی زندگی اور ایمان پر خاتمہ بالخیر نصیب فرمائے آمین۔  


ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے کبھی اپنے خدا کو جاننے کی کوشش ہی نہیں کی۔ کبھی اسے سمجھنے کی چاہ ہی نہیں کی۔ تعلق بنایا بھی تو اسکی قدر نہ کر سکے۔ کہ اللہ پاک نے خود فرما دیا کہ: 

وَ مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖ 

اور انہوں نے اللہ کی قدر نہ کی جیسا اس کی قدر کرنے کا حق تھا۔ 

بڑے عرصے سے دل میں داعیہ تھا کہ اللہ پاک کو جاننے کی، سمجھنے اپنے طور کوشش کی جائے۔ لکھنے والوں نے اس پر بہت کچھ لکھا ہوگا اور کہنے سننے والوں نے بہت کچھ کہا سنا ہوگا۔ لیکن ہم ایک غافل مخلوق ہیں۔ ہمیں بار بار ریمائنڈرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ 

لہذا خیال ہوا کہ کیوں نہ اسمائے حسنی سیریز شروع کی جائے۔ جسکا بنیادی مقصد خود اپنے آپ کو ریمائنڈر دینا ہے۔ اور پھر اس بیچ سے جڑے تمام لوگوں کو۔ ان شاء اللہ۔ کہ ہم اپنے رب کو اسکے ناموں سے جاننے اور پہچاننے کی ٹوٹی پھوٹی ہی سہی پر کوشش تو کریں۔ شاید اس سے ہمارے ویران دلوں میں تازگی پیدا ہو جائے۔ کہ جب اگلی بار ہم خدا تعالیٰ کو پکاریں تو ہمارے دل و دماغ کے حالات سو فیصد نہ سہی پر کسی حد تک بدل چکے ہوں۔ ہمیں ادراک ہو کہ ہم کون ہیں۔ اور جسے پکار رہے ہیں وہ کون ہے۔ کیا پتہ اسی کوشش کے طفیل اللہ ہمیں اپنی محبت سے نواز دے! (ان شاء اللہ بالعافیہ) 

کیونکہ کسی سے محبت کرنے کیلئے سب سے پہلے اسے جاننا ضروری ہوتا ہے۔ کچھ کیلئے بالکل تھوڑا سا جاننا بھی کافی ہو جاتا ہے۔ کچھ کیلئے معاملہ الگ ہوتا ہے۔ وہ گزرتے وقت کے ساتھ کسی کو رفتہ رفتہ جاننا شروع کرتے ہیں۔ اور جیسے جیسے معرفت (پہچان) بڑھتی جاتی ہے ویسے ہی محبت بھی بڑھتی جاتی ہے۔ 

آج کے اس پر فتن دور میں ہمیں اللہ کی معرفت ہی تو نہیں نصیب! ہم نے اپنے ارد گرد اتنا ہجوم اکھٹا کر رکھا ہے کہ ہمیں لا یعنی چیزوں اور لوگوں سے فرصت ہی نہیں ملتی کہ ہم اپنے مالک کو جاننے کا وقت نکالیں۔ اسے سمجھیں۔ اسے جانیں۔ 

شیطان یہ بات جانتا تھا نا۔ کہ جس دن ان بندوں نے اپنے رب کو جاننا شروع کر دیا اس دن یہ اسکے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔ بس ایک معرفت حاصل ہونے کی دیر ہے پھر سب ختم ہو جائے گا۔ 

ہم صوفیاء کی محافل و کتابوں میں یہ لفظ "معرفت" سنتے ہیں تو اکثر گھبرا جاتے ہیں۔ جبکہ معرفت عربی کا لفظ ہے جسکا مطلب ہے جاننا۔۔۔۔ اپنے رب کو جاننے میں کیسی گھبراہٹ؟! 

تو اسلئے عزم کریں آج سے۔ کہ ہم اللہ کی قدر کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان شاء اللہ۔ ویسی نہ سہی جیسی کرنی چاہئے پر کم از کم جتنی ہم کر سکے اتنی ضرور کریں گے۔ ہم شکرگزاری کے راستوں کو اپنائیں گے۔ ہم اسکے پلانز پر بھروسہ رکھنا سیکھیں گے۔ کیونکہ لفظ "اللہ" کا تقاضا ہی یہی ہے کہ اس پر اگر اندھا بھروسہ کیا جائے تو وہ آپ کو اپنی پلاننگز کے ذریعے حیران کر دے گا! 

اس نام مبارک کی تفصیل میں ہم کل شام 7 بجے کے قریب جائیں گے ان شاء اللہ۔


اللہ فرماتا ہے: 

وَ لِلّٰهِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَا۪-وَ ذَرُوا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْۤ اَسْمَآئِهٖؕ-سَیُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(الاعراف: ۱۸۰)


ترجمہ: اور بہت اچھے نام اللہ ہی کے ہیں تو اسے ان ناموں سے پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں حق سے دور ہوتے ہیں ، عنقریب اُنہیں ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔


شانِ نزول: ابوجہل نے کہا تھا کہ محمد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) اور ان کے اصحاب (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ )کا دعویٰ تو یہ ہے کہ وہ ایک پروردگار کی عبادت کرتے ہیں پھر وہ اللہ اور رحمٰن دو کو کیوں پکارتے ہیں ؟ اس پر یہ آیت ِکریمہ نازل ہوئی (خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۸۰، ۲ / ۱۶۲)

 اور اس جاہل بے خِرَد کو بتایا گیا کہ معبود تو ایک ہی ہے نام اس کے بہت ہیں۔

اَحادیث میں اسماءِ حسنیٰ کے بہت فضائل بیان کئے گئے ہیں ، ترغیب کے لئے دو احادیث درج ذیل ہیں :


(1)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں یعنی ایک کم سو، جس نے انہیں یاد کر لیا وہ جنت میں داخل ہوا۔ (بخاری، کتاب الشروط، باب ما یجوز من الاشتراط والثّنیا فی الاقرار۔۔۔ الخ، ۲ / ۲۲۹، الحدیث: ۲۷۳۶)


ایک روایت میں ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں جس نے ان کے ذریعے دعا مانگی تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا کوقبول فرمائے گا۔ (جامع صغیر، حرف الہمزۃ، ص۱۴۳، الحدیث: ۲۳۷۰)

حدیثِ پاک میں اللہ تعالیٰ کے یہ ننانوے اسماء بیان کئے گئے ہیں : ’’ہُوَ اللہُ الَّذِی لَا اِلٰہَ اِلاَّ ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ الْمَلِکُ الْقُدُّوسُ السَّلاَمُ الْمُؤْمِنُ الْمُہَیْمِنُ الْعَزِیزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ الْغَفَّارُ الْقَہَّارُ الْوَہَّابُ الرَّزَّاقُ الْفَتَّاحُ الْعَلِیمُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الْخَافِضُ الرَّافِعُ الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ السَّمِیعُ الْبَصِیرُ الْحَکَمُ الْعَدْلُ اللَّطِیفُ الْخَبِیرُ الْحَلِیمُ الْعَظِیمُ الْغَفُورُ الشَّکُورُ الْعَلِیُّ الْکَبِیرُ الْحَفِیظُ الْمُقِیتُ الْحَسِیبُ الْجَلِیلُ الْکَرِیمُ الرَّقِیْبُ الْمُجِیبُ الْوَاسِعُ الْحَکِیمُ الْوَدُودُ الْمَجِیدُ الْبَاعِثُ الشَّہِیدُ الْحَقُّ الْوَکِیلُ الْقَوِیُّ الْمَتِینُ الْوَلِیُّ الْحَمِیدُ الْمُحْصِی الْمُبْدِئُ الْمُعِیدُ الْمُحْیِیْ الْمُمِیتُ الْحَیُّ الْقَیُّومُ الْوَاجِدُ الْمَاجِدُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ الْمُقَدِّمُ الْمُؤَخِّرُ الْاَوَّلُ الآخِرُ الظَّاہِرُ الْبَاطِنُ الْوَالِی الْمُتَعَالِی الْبَرُّ التَّوَّابُ الْمُنْتَقِمُ الْعَفُوُّ الرَّئُ وفُ مَالِکُ الْمُلْکِ ذُو الْجَلاَلِ وَالْاِکْرَامِ الْمُقْسِطُ الْجَامِعُ الْغَنِیُّ الْمُغْنِی الْمَانِعُ الضَّارُّ النَّافِعُ النُّورُ الْہَادِی الْبَدِیعُ الْبَاقِی الْوَارِثُ الرَّشِیدُ الصَّبُورُ‘‘(ترمذی، کتاب الدعوات، ۸۲-باب، ۵ / ۳۰۳، الحدیث: ۳۵۱۸)

اس موقع پراسمائے باری تعالیٰ پڑھ کر دعا مانگنے کا ایک بہترین طریقہ حاضرِ خدمت ہے’’ بزرگ فرماتے ہیں : جو شخص اس طرح دعا مانگے کہ پہلے کہے ’’اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ یَارَحْمٰنُ، یَارَحِیْمُ ‘‘ پھر ’’رحیم‘‘ کے بعد سے تمام اسمائے مبارکہ حرفِ ندا کے ساتھ پڑھے (یعنی یِامَلِکُ، یَاقُدُّوْسُ، یَاسَلَام…یونہی آخر تک) جب اسماء مکمل ہو جائیں تو یوں کہے ’’اَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّآلِہٖ وَاَنْ تَرْزُقَنِیْ وَجَمِیْعَ مَنْ یَّتَعَلَّقُ بِیْ بِتَمَامِ نِعْمَتِکَ وَدَوَامِ عَافِیَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْن‘‘پھر دعا مانگے، ان شاءَاللہ عَزَّوَجَلَّ مراد پوری ہوگی اور کبھی دعا رد نہ ہو گی۔ (روح البیان، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۸۰، ۳ / ۲۸۲)


پھر جو آیات میں فرمایا کہ حق سے دور ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کے ناموں میں حق و اِستقامت سے دور ہونا کئی طرح سے ہے۔ ایک تو یہ ہے کہ اس کے ناموں کو کچھ بگاڑ کر غیروں پر اِطلاق کرنا جیسا کہ مشرکین نے اِلٰہ کا’’ لات‘‘ اور عزیز کا’’ عُزّیٰ‘‘ اور منان کا ’’مَنات‘‘ کرکے اپنے بتوں کے نام رکھے تھے، یہ ناموں میں حق سے تَجاوُز اور ناجائز ہے۔ دوسرا یہ کہ اللہ تعالیٰ کے لئے ایسا نام مقرر کیا جائے جو قرآن و حدیث میں نہ آیا ہو یہ بھی جائز نہیں جیسے کہ اللہ تعالیٰ کو سخی کہنا کیونکہ اللہ تعالیٰ کے اَسماء تَوقِیفیہ ہیں۔ تیسرا یہ کہ حسنِ ادب کی رعایت نہ کرنا ۔ چوتھا یہ کہ اللہ تعالیٰ کے لئے کوئی ایسا نام مقرر کیا جائے جس کے معنی فاسد ہوں یہ بھی بہت سخت ناجائز ہے ،جیسے کہ لفظ رام اور پرماتما وغیرہ۔ پانچواں یہ کہ ایسے اسماء کا اطلاق کرنا جن کے معنی معلوم نہیں ہیں اور یہ نہیں جانا جاسکتا کہ وہ جلالِ الٰہی کے لائق ہیں یا نہیں۔( خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۸۰، ۲ / ۱۶۴)

   اِلْحاد فی الاسماء کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ غیرُاللہ پر اللہ تعالیٰ کے ان ناموں کا اِطلاق کیا جائے جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ خاص ہیں۔ جیسے کسی کا نام رحمٰن، قدوس، خالق، قدیر رکھنا یا کہہ کر پکارنا، ہمارے زمانے میں یہ بلا بہت عام ہے کہ عبدالرحمٰن کو رحمٰن ، عبدالخالق کو خالق اور عبد القدیر کو قدیر وغیرہ کہہ کر پکارتے ہیں یہ حرام ہے، اس سے بچنا لازم ہے۔

 (آیت سے لے کر تفسیر کا یہاں تک کا حصہ منقول ہے)


 آپ نے دیکھا کہ یہ کس قدر نازک معاملہ ہے۔ اس لئے پہلے تو ہم اپنی نیت کی اصلاح کریں۔ اسے اللہ کیلئے خالص کریں۔ بد ظنی سے بچنے کا ارادہ کریں۔ اللہ سے اس کام کی خیر مانگیں۔ اور خصوصی دعا ہے کہ اللہ مجھے کوئی بھی ایسی بات کہنے لکھنے اور سوچنے سے محفوظ رکھے جو باعث عتاب ہو یا خلاف ادب ہو و العیاذ باللہ۔ 

ظاہر ہے یہ ایک وقت طلب کام ہے۔ ضروری نہیں میں پابندی سے لکھ بھی سکوں۔ اور یہ بھی ضروری نہیں کہ آخر تک لکھ سکوں۔ تو احترام و صبر سے بھی کام لینا ہوگا۔ میرے لیے بھی دعا کیجئے گا کہ اللہ ہمت دے اسے بعافیت پایہ تکمیل تک پہنچانے کی۔ اتنے عرصے سے تو بس سوچ ہی تھی۔ آج ہمت کر کے پہلا قدم اٹھایا ہے۔ اس یقین کے ساتھ کہ آخر تک لے جانے والا اللہ ہے۔ اور خیال یہی ہے کہ آخر تک نہ بھی پہنچ سکے تو جتنے ہو جائیں وہ بھی ان شاء اللہ نفع سے خالی تو نہیں ہوں گے باذن اللہ۔ اور اسکا جاری رہنا آپ لوگوں کی سپورٹ اور دلچسپ لینے پر بھی موقوف ہوگا۔ اگر زیادہ لوگ انٹرسٹڈ ہوئے تبھی پوسٹ کیا جائے گا یہ سلسلہ ان شاء اللہ۔ 

سو آپ لوگوں کی سپورٹ بہت معنی رکھتی ہے۔ رمضان سے پہلے جتنا ہو جائے دعا ہے کہ وہ رمضان میں خصوصا اور تا حیات عموما ہمیں فائدہ پہنچائے اور ذخیرہ آخرت ہو جائے آمین۔ 

اہم بات یہ ہے کہ کچھ وجوہات کی بنا پر میں نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ سیریز فیسبک پر پوسٹ نہ کروں۔ ایک سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے کہ یہاں چور اچکے تیار بیٹھے ہوتے ہیں۔ اور خطرناک یہ تب ہوتا ہے جب اپنی مرضی سے اس میں ایڈیٹنگ کر کے اسے آگے چلا دیتے ہیں۔ اور میں اسکی بالکل متحمل نہیں ہو سکتی۔ 

لہذا فیصلہ یہی کیا ہے کہ یہ سیریز میں اپنے بلاگ پر پوسٹ کروں گی۔ اور فیسبک پر تصویری شکل میں پوسٹ ہوں گی، بلاگ پر پوسٹ ہونے کے اگلے دن یا ایک دن بعد، ان شاء اللہ۔

 مجھے امید ہے آپ لوگ اس فیصلے کا احترام کریں گے۔ رہی بات اچھی بات شئیر کرنے کی (جو اکثر عوام کا حیلہ ہوتا ہے اور چوروں کی چاندنی) تو تصویری شکل میں مکمل پوسٹس آپ کے سامنے موجود ہوں گی۔ انہیں سیو کیجئے گا اور جتنا دل چاہے شئیر کریں۔ واٹس ایپ، فیسبک، انسٹا اسٹوریز پر لگائیں۔ آپ کو کھلی اجازت ہے۔ لیکن اگر رٹن پڑھنا ہے تو آپ کے پاس انٹرنیٹ پیکج ہونا چاہئے تاکہ بلاگ پر پوسٹس پڑھ سکیں۔ جزاکم اللہ خیرا کثیرا۔ 

و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ 

-خولہ خالد 





No comments:

Post a Comment

Bottom Ad [Post Page]