khola Khalid novels

Hi, Bookworms & Novel lovers! We are here to provide you with a healthy & balanced entertaining content under the mindful purpose of proliferating positivity & making this world a better place to live.

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

#اسماء_الحسنی_سیریز 

اسم: ١: المَلِك ٢: مالِكُ المُلْكِ 

#از_خولہ_خالد 


اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّكُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ۔ فَتَعَٰلَى ٱللَّهُ ٱلۡمَلِكُ ٱلۡحَقُّۖ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ ٱلۡعَرۡشِ ٱلۡكَرِيمِ. (المؤمنون: ۱۱۵-١١٦) 

ترجمہ: تو کیا یہ تم سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بیکار بنایا ہے اور تمہیں ہماری طرف پھرنا نہیں؟؟ تو بہت بلندی والا ہے اللہ، سچا بادشاہ۔ کوئی معبود نہیں سوائے اس کے، وہ عزت والے عرش کا مالک ہے! 


اللہ کے پیارے پیارے ناموں میں سے ایک نام ہے المَلِك اور ایک دوسرا نام ہے مالِكُ المُلْكِ۔ دونوں کے روٹ ورڈز ایک ہی ہیں۔ یعنی کہ ((م ل ک))۔ اسی لفظ سے اردو کا مُلک بھی نکلا ہے اور ملکیت بھی۔ 

یہ تین حرف زبر زیر پیش کے فرق سے جن معنوں کو اپنے اندر سمیٹ لیٹے ہیں انکا خلاصہ یہ ہے کہ ایسی ذات جو ہر چیز کو اپنی domain میں لے لے اور پھر اس میں جو مرضی کرنا چاہے کرے۔ نہ اسے کوئی روکنے ٹوکنے والا اور نہ ہی ان کاموں کی ورائٹی کی کوئی انتہا جو وہ مخلوق کے ساتھ کر سکتا ہے۔

 آپ اس بات کی گہرائی کو سمجھ رہے ہیں؟ 

جیسے میں ایک پینسل دکھا کر کہوں کہ میں اس پینسل کی مالک ہوں۔ میں جو چاہے کروں مجھے کوئی روک نہیں سکتا۔ تو یہ بات سب تسلیم کر لیں گے نا؟!

 لیکن میں ایک ناقص العقل مخلوق ہوں۔ میں پینسل کو اپنے سامنے رکھوں گی تو میرے پاس پانچ سے چھ آپشنز ہوں گے کہ میں اس پینسل سے یا تو لکھ لوں، یا کچھ لکھے ہوئے کو خراب کر دوں، یا کوئی اسکیچ بنا لوں، یا اسکی نوک اتنی زور سے صفحے پر رگڑوں کہ صفحہ پھٹ جائے۔ یا پھر اسے توڑ دوں۔۔۔۔۔ پھر اسکے بعد میرے پاس آپشنز ختم ہو جائیں گے۔ مجھے مزید کوئی اور کام سمجھ نہیں آئے گا جو میں اس پینسل سے کر سکوں۔ یا پھر کوئی مجھے آ کر روک دے گا اور ڈانٹ دے گا کہ میں یہ کیا کر رہی ہوں۔ کیوں اچھی خاصی پینسل کو بیکار کر رہی ہوں! ۔۔۔۔ کیونکہ میری قدرت، میری صلاحیت، میری ملکیت بہت محدود ہے! 

پر اللہ، The King، کے ساتھ یہ دونوں معاملے نہیں ہیں۔ وہ ایسا بادشاہ ہے جسکے اوپر مزید کوئی بادشاہ نہیں۔ اور وہ اتنی قدرت والا ہے کہ اسکی مخلوق میں صرف ایک خلیے والے جاندار (unicellular) بھی موجود ہیں جنہیں نیکڈ آئی سے دیکھنا ممکن تک نہیں ہے! اسے یہ بھی پتہ ہے اس ایک خلیے والے جاندار کو کہاں ہونا چاہیے، کتنی مقدار میں ہونا چاہیے اور اس سے کیا کیا کام کرانے ہیں۔ 


مالک کے معنوں میں مزید وضاحت یوں ہوتی ہے کہ مالک وہ ذات ہے جو "اکیلا" تصرف پر قادر ہے۔ اسے کسی بھی کام کو انجام دینے کیلئے کسی آرمی کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ وہ تو محض "کن" کہتا ہے اور کام ہو جاتے ہیں! 

کوئی بادشاہ، کوئی وزیر، کوئی جادو گر، کوئی حاسد، کوئی دشمن، کوئی اولاد، کوئی والدین، کوئی رشتے دار، کوئی موذی جانور، کوئی غیر انسانی مخلوق آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ اور اگر کبھی بگاڑ بھی دے تو وہ صرف اور صرف "الملک" کی اجازت سے ہو رہا ہوتا ہے۔ اور وہ آپ کو محض اتنا ہی نقصان پہنچا سکتی ہے جتنا اس "الملک" نے اس مخلوق آپ پر اپنی مرضی سے قدرت دے دی ہو! 

پھر کیا وجہ ہے کہ ہم ٹیچر کے ناجائز نمبرز کاٹ لینے سے ڈرتے ہیں، کسی حاسد رشتے دار کے جادو کرا دینے یا اپنے خلاف چالیں چلنے سے ڈرتے ہیں، چھپ چھپ کر فحش مواد دیکھتے ہوئے والدین یا بہن بھائیوں کی کمرے میں آمد سے ڈرتے ہیں، اندھیری رات میں قبرستان سے گزرتے ہوئے کسی جن بھوت کے حملے سے ڈرتے ہیں، جنگل بیابیان میں گزرتے ہوئے کسی سانپ بچھو کے کاٹ لینے سے ڈرتے ہیں، مگر اس سے نہیں ڈرتے جو ان سب کا مالک ہے! جسکی اجازت کے بغیر بڑے سے بڑا دشمن ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ 

ہم بڑی پوسٹ والے لوگوں سے بنا کر رکھتے ہیں اور اسی بات کا مشورہ اپنے پیاروں کو دیتے ہیں۔ پر سب سے بڑی پوسٹ والے کو کیوں نظر انداز کر دیتے ہیں؟؟ کیونکہ ہم نے کبھی اللہ کو، اسکی حکومت کو، اسکی بادشاہی کو سمجھا ہی نہیں ہے! کیوں ہم اپنی بچوں کو پڑھائی میں پیچھے رہ جانے کے خوف سے صبح صبح اٹھا کر اسکول بھیجتے ہیں پر فجر کی نماز کیلئے نہیں اٹھاتے کہ ہمیں ان پر "ترس" آ جاتا ہے؟ یہ ترس ہے یا دشمنی اور ظلم؟! 


اچھا اب سوال یہ ہے کہ ملک اور مالک میں کیا فرق ہے بھلا؟ ایک ہی روٹ ورڈز کے دو نام رکھنے کی کیا ضرورت تھی؟ 

الملک کہتے ہیں بادشاہ کو۔۔۔۔ The king 

جس کا سکہ سب پر چلتا ہو۔ اور ہر چھوٹی سے بڑی مخلوق اپنے ہر چھوٹے سے بڑے کام میں اسکے حکم، اسکی اجازت کی محتاج ہو! 

جبکہ المالک کہتے ہیں جسے ملکیت حاصل ہو۔۔۔۔۔ The owner 


بادشاہ ruler ہوتا ہے پر ضروری نہیں کہ وہ owner بھی ہو! لیکن اللہ پاک نہ صرف بادشاہ ہیں بلکہ وہ ہم سب کے مالک بھی ہیں! 

بادشاہ رعایا میں انصاف کرتا ہے۔ وہ انصاف کے معاملوں میں پسندیدگی کی بنا پر ترجیح نہیں دیتا۔ 

اور مالک اپنی ملکیت میں موجود ہر چیز کا خیال تو رکھتا ہے پر کچھ چیزیں اپنی کسی خاص صفت کی وجہ سے اسے نسبتا زیادہ محبوب ہوتی ہیں اور وہ ان چیزوں کو ذاتی پسندیدگی کی وجہ سے ایک خاص مقام پر رکھ دیتا ہے۔

 ایسا ہوتا ہے نا کہ آپ کے سب جوڑوں میں سے کوئی ایک جوڑا آپ کو بہت پسند ہوتا ہے آپ اسکو خیال سے، احتیاط سے رکھتی ہیں؟! یا کوئی ہدیہ اتنا قیمتی ہوتا ہے جسکا ریپر بھی الگ سے سینت سنبھال کر رکھا جاتا ہے؟! 


اور اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ وہ کائنات اور اس میں موجود ذرے ذرے کا نہ صرف بادشاہ ہے بلکہ وہ مُلک کا مالک بھی ہے! یعنی کائنات میں موجود ذرے ذرے کا اکلوتا اونر وہی ہے! 

اور سب سے مزے کی بات کہ عمومی تصور میں بادشاہ تب ہی بادشاہ کہلاتا ہے جب اسکی کوئی رعایا ہو۔ اسکا کوئی kingdom ہو۔ لیکن اللہ کہتا ہے کہ اے بنو نوع انسان! اگر تمہارے اگلے پچھلے، نئے پرانے سبھی لوگ میرے مخلوق میں بد ترین دل رکھنے والے لوگوں کی طرح ہو جاؤ گے تب بھی اللہ کی بادشاہی میں ذرا فرق نہیں آئے گا۔ (مفہوم الحدیث) 

اور اگر جن و انس و ملائکہ سمیت ہر ہر مخلوق فنا ہو جائے ہمارا آپ کا اللہ تب بھی بادشاہ رہے گا! 

آپ سوچیں یہ کس قدر عظیم بات ہے نا؟! جب کچھ نہ تھا تب بھی خدا تھا۔ جب کچھ نہ ہوگا تب بھی خدا ہوگا۔ وہ ازل سے بادشاہ تھا ابد تک رہے گا! 

روز قیامت جب صور پھونکا جائے گا اور ساری مخلوق موت کے منہ میں چلی جائے گی اور صرف اللہ اور ملَک الموت باقی رہ جائیں گے تو اللہ پاک کے حکم سے ملک الموت کو بھی موت اپنی آغوش میں لے لے گی۔ آپ اس منظر کا تصور کریں۔ 

ایک وسیع میدان ہے۔ جس میں جن و انس سمیت ابتدا سے انتہا تک کے زمانے کی ہر مخلوق مردہ حالت میں موجود ہے۔ اور ان سب پر ایک ہستی قائم ہے۔ اللہ اکبر! 

پھر اللہ پاک اس لمحے فرمائیں گے: 


لِّمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ۖ  

آج کے دن کس کی بادشاہی ہے؟؟؟؟ 


پھر خود ہی اللہ جل شانہ اس بات کا جواب بھی دیں گے اور فرمائیں گے: 

لِلّـٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ ( سورۃ الغافر: ١٦)

(اللہ ہی کی ہے جو ایک ہے، سب پر غالب ہے) 


اللہ اللہ! کیا عظیم الشان رب ہے ہمارا۔ رونگٹے نہیں کھڑے ہو رہے آپ کے؟ 

پھر کیا وجہ ہے کہ ہم الملک اور مالک الملک جیسی ذات کے ہوتے ہوئے بھی اپنے معاملات کو لے کر اس قدر مایوس اور پریشان ہیں؟ اتنے خوفزدہ ہیں؟ ہمیں ہر ذات کا خوف ہے۔ ملک دیوالیہ ہو رہا ہے اسکا خوف ہے، وزراء و حکمران سمیت سیاستدان کرپٹ ہیں انکا خوف ہے، پولیس کے بدعنوان ہونے کا خوف ہے، حلال راستوں پر چل کر بھوکے رہ جانے کا خوف ہے، پردہ کرنے والی لڑکی کے ماں باپ کو اسکی شادی نہ ہونے کا خوف ہے، دین پر چلنے کی طلب رکھنے والوں کو دوستوں رشتے داروں کے چھوٹنے اور تنہا رہ جانے کا خوف ہے۔۔۔۔۔ اور ہم اتنی لا یعنی چیزوں سے خوفزدہ رہ رہ کر اپنی عمریں اس خدا کی نافرمانی میں گزار دیتے ہیں جو ان سب کا بادشاہ ہے۔ کیوں بھلا؟۔۔۔۔۔ کیونکہ آج تک ہمارا ایمان اس بات پر جم ہی نہ سکا کہ اللہ کی مرضی کے بغیر بڑے سے بڑا لشکر ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ اور اگر اسکی مرضی ہو تو فرد واحد ایک پورے لشکر پر بھاری پڑ سکتا ہے۔

 بادشاہ اور مالک تو وہ ہے! اور ہم بطور مسلمان اس قدر خوش نصیب ہیں کہ ہمیں ایسے بادشاہ نے بنا مانگے ہی دن میں پانچ بار خود سے ملاقات کا شرف دیا ہے۔ اور اسی پر بس نہیں۔ دعا کی صورت ہمیں ایک چوبیس گھنٹے اوپن سروس عطا کر دی ہے کہ جب چاہیں کھڑے، بیٹھے، لیٹے اس سے رابطہ قائم کریں اور جو دل چاہے اسے بتا دیں۔ 

اگر پھر بھی ہم موقعے سے فائدہ نہیں اٹھاتے اور نماز و دعا کے ذریعے اور اللہ کی فرمانبرداری کے ذریعے اسکے پسندیدہ بندوں کی لسٹ میں شامل نہیں ہوتے اور دنیا جیسی لافانی چیز کی تگ و دو میں لگ جاتے ہیں تو پھر ہم اسی طرح کمزور ہوں گے جیسا کہ آج ہیں۔ اور اسی طرح ہم پر باقی قوموں کو غلبہ دے دیا جائے گا جیسے آج ہم اپنے ارد گرد دیکھ رہے ہیں۔ 

حدیث پاک میں حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ "قریب ہے کہ دیگر قومیں تم پر ایسے ہی ٹوٹ پڑیں جیسے کھانے والے پیالوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔“ تو ایک کہنے والے نے کہا: کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں، بلکہ تم اس وقت بہت ہو گے، لیکن تم سیلاب کی جھاگ کے مانند ہو گے، اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہارا خوف نکال دے گا، اور تمہارے دلوں میں «وہن» ڈال دے گا۔" تو ایک کہنے والے نے کہا: اللہ کے رسول! «وہن» کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ دنیا کی محبت اور موت کا ڈر ہے۔" (سنن ابی داؤد : 4297)


مسلمانو! آج بھی وقت ہے۔ اگر ہم اللہ کی طرف رجوع کریں۔ اسے اور بس اسے ہی اکلوتا بادشاہ تسلیم کریں اور غیر اللہ سے ہر قسم کی توقع اور خوف اپنے دلوں سے نکال باہر کریں تو اللہ ہمیں وہ شان عطا فرمائے گا جو دنیا دیکھے گی۔ نہ صرف آخرت میں سرخروئی ہوگی بلکہ دنیا میں بھی سر بلندی نصیب ہوگی۔ کیونکہ عزت کا مالک بھی اللہ ہے اور تمام تر عزت اسکے دین کی اتباع میں چھپی ہوئی ہے۔ آپ بادشاہ کے عزیز بن جاؤ ساری دنیا آپ کے سامنے گھٹنے ٹیکے گی۔ یہ تو دنیا و آخرت کا اصول ہے۔ اور چوائس سراسر آپ کی اپنی ہے! 


-خولہ خالد 




No comments:

Post a Comment

Bottom Ad [Post Page]