ایک لڑکی تھی شیشے جیسی
ایک لڑکی تھی شیشے جیسی
نازک دل، حساس بہت
کچھ کھٹی سی کچھ میٹھی سی
مخلص اور آسان بہت
پھر وقت نے پلٹا کھایا تھا
تھا پاس جو سب وہ مایا تھا ۔۔۔۔۔۔۔
انجان تھے سب جو جانے تھے
اپنے بھی ہوئے بے گانے تھے
تھا کانچ کا دل جو ٹوٹا تھا
گونگا تھا شور جو گونجا تھا ۔۔۔۔۔
کوئی دستک تھی نا آہٹ تھی
خوابوں کو چرانے والے کی
دل چیر کے رکھنے والے کی
ساکن تھی ہوا، تھی رات سیاہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مانند مشعل جو جلتا رہا
تھا دل ہر دم جو پگھلتا رہا
وہ شیشے جیسی لڑکی تھی
جو نازک اور حساس سی تھی ۔۔۔۔۔
تلخ ہوئی کچھ حد سے سوا
کہ کرچی صورت سب شیشے
چننے تھے اپنے ہی ہاتھوں سے
کہ ہمدم تھا واں، نہ دوست کوئی
ابھی رات اندھیری باقی تھی
ابھی دل نے جلتے رہنا تھا
ابھی سامع تھا نا کوئی وہاں
ابھی گھٹ گھٹ کے ہی رونا تھا
ابھی ہنستے ہنستے جینا تھا
اور جیتے جیتے رونا تھا
ایک لڑکی تھی شیشے جیسی
جسے خود ہی خود کو سہنا تھا
خود توڑنا تھا خود جوڑنا تھا
ہر رستہ خود ہی کھوجنا تھا!
- خولہ خالد
No comments:
Post a Comment