وفا کے وعدے
وفا کے وعدے وہ کرنے والے
جفا کی سنت نبھا چلے ہیں
نکالے جنکے زخم سے کانٹے
وہ میرا سینہ جلا گئے ہیں
صدائیں ساری اور عرضیاں بھی
برت کے دل سے بھلا چکے ہیں
تھیں جن سے دل کو بڑی امیدیں
وہ سلجھی باتیں ہی الجھا گئے ہیں
فقط بچا یہ سوال ہے اب
ہم اتنے عرصے جو خود کو ہارے
وہ دل جو تھا بے حساب مارا
ویران کر کے وہ جا چکے ہیں
تو کیا تھا وہ حاصلِ ریاضت
طلب میں جسکی خودی کو اپنی
گھلا چکے ہیں گلا چکے ہیں
- خولہ خالد
![]() |
#poetry #wafa #dil
No comments:
Post a Comment