انتظار۔۔۔ زحمت یا رحمت؟!
قصے کہانیوں میں بہت کم ایسے ہوتے ہیں جو ہماری مرضی کے مطابق چلیں ۔۔۔۔ تقریبا نا ہونے کے برابر !
ورنہ عموما زندگی کی کہانیاں اپنی مرضی سے چلا کرتی ہیں ۔ ہم لاکھ سر پٹخ لیں ، رو لیں ، چلّا لیں ، جان لگا دیں کہ فلاں کہانی کسی طرح ختم ہو جائے ، فلاں قصے کو کسی طرح روک دیں مگر نا جی ! ۔۔۔۔۔۔۔۔ قصوں نے جیسے چلنا ہوتا ہے ویسے ہی چلنا ہوتا ہے کسی کی مجال جو انہیں روک سکے !
ہم نہیں چاہتے کہ فلاں سے بات کریں مگر ہماری اور اس شخص کی کہانی اپنے تانے بانے ہمارے ارد گرد کچھ اس طرح بنتی ہے کہ ہم اسکے جال کو پھاڑ کر خود کو آزاد نہیں کرپاتے ، ہمیں اس کہانی کو جینا ہی پڑتا ہے ، ہمیں اس ناپسندیدہ صورتحال سے دوچار ہونا ہی پڑتا ہے !
ہم ہر صبح اس امید کے ساتھ بیدار ہوتے ہیں کہ آج فلاں دیرینہ خواہش پوری ہو جائے گی ، آج قدرت کو ہم پر رحم آ جائے گا ، آج وہ آزمائش دھواں بن کے ہوا میں تحلیل ہو جائے گی جو نجانے کب سے ہماری نیندیں اڑائے ہوئے ہے ، آج تو قصہ ختم ہو ہی جائے گا مگر مجال ہے جو قصوں کے کان پہ جوں بھی رینگ جائے ! اس نے ابھی چلنا ہے تو بس چلنا ہے ! ہے کوئی مائی کا لعل جو اسے روک سکے ؟!
وقت کے پنوں پہ زندگی کا قلم روانی سے چلتا مختلف کہانیاں کہیں سیاہی تو کہیں روشنائی کی صورت بکھیرتے گزرتا جاتا ہے اور ہم ہر صفحے کے الٹنے کے بعد سوچتے ہیں کہ فلاں قصہ جو اگر ویسے نہ ہوتا جیسے وہ ہوا تھا (اور جس نے میری روح تک کو ادھیڑ ڈالا تھا) تو آج میں یہاں نہ ہوتی/ ہوتا (پہلے سے کہیں اوپر اور گرومڈ !)۔
مگر یہ سچ ہے ! راہ میں اگر وہ چٹانیں نہ آتیں تو ہم کبھی زندگی کو بلندی سے نہ دیکھ پاتے ، ہستی کے غرور اور آسائشوں کی لذت میں مگن پستی کے کیڑے ہی رہتے ۔
پھر بتاؤ ہوا نا کمال کا وہ کاتب جسکی لکھی تحریروں میں کہیں کوئی معمولی سا بھی عیب نہیں ۔ ہر وہ الجھا ٹکڑا جو آج تمہیں لگتا ہے قصہٓ زندگانی میں اپنی جگہ پر نہیں ، تم کیا جانو اختتام کی رنگینیوں کو جِلا بخشنے کیلئے یہاں کتنا ضروری ہو ؟!!! کیونکہ اتنا تو طے ہے کہ تمہارا ، ہمارا مصنف کمال کا منصف ہے ! بیک وقت اربوں کھربوں کہانیوں کو چلانے والا اور ہر کہانی کے ساتھ مکمل انصاف کرنے والا ۔۔۔۔ پھر بھلا کیوں نہ سوچو تم ایسے کہ آج جو لگتا ہے تمہیں عذاب ، کل کو تم اسی پر ہو شکرگزار ؟ آج جو لگتی ہے تمہیں تاخیر ، کل وہ ثابت تمہارے لئے ہو جائے مثل نعمت ؟! ۔۔۔۔ کیونکہ کون جانے ۔۔۔۔۔۔
کر رہے ہو آج تم جس کی آرزو ،
ہو ابھی اسکے لئے تم ناموزوں ۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا پتہ یہ انتظار جو لگے تمہیں زحمت ہے ،
تراشے جا رہا ہو تمہیں
اس چاہت کے مطابق ،
اور اسے تمہارے مطابق ۔۔۔۔
تاکہ کل کو جب تم اسے پاؤ ،
وہ تمہیں ، تم اسے پا کر مکمل ہو جاؤ !
~خولہ خالد
No comments:
Post a Comment