khola Khalid novels

Hi, Bookworms & Novel lovers! We are here to provide you with a healthy & balanced entertaining content under the mindful purpose of proliferating positivity & making this world a better place to live.

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]


چوائس

پتہ نہیں جاتی سردیوں کی شامیں اداس ہوتی ہیں یا آتی گرمیوں کی راتیں ، یا شاید ان دونوں کا سنگم ہے وہ اصل چیز جو اداس ہوتا ہے ۔۔۔۔ یا شاید ایک کا دوسرے کو الوداع کہنا ! ۔۔۔۔۔ اب یہ تو ہمارے اپنے اوپر ہے نا کہ ہم اسے کیا نام دیتے ہیں ۔

عربے مقولے "الایام دول یوم لک و یوم علیک" کے مطابق دن بدلتے رہتے ہیں ۔ کبھی تمہارے حق میں ، تو کبھی تمہارے خلاف ! کبھی گرمی کا راج ہوتا ہے تو کبھی سردی اسے پچھاڑ دیتی ہے ۔ ہم کبھی فیصلہ نہیں کرسکتے کون زیادہ طاقتور ہے ۔ پر درحقیقت طاقتور کوئی بھی نہیں ہے ، سب بس حکم کے غلام ہیں ، اور کیا ہی خوب غلام ہیں ! 

 گرمی اپنے جوبن پر بھی ہو حکم خداوندی ہو تو آن کی آن میں سردی سے مات کھا کر دبک جاتی ہے ۔ اور سردی پورے عروج پر ہو مگر حکم ربی آ جائے تو کوئی دم میں مسکراتے ہوئے رخصت ہوجاتی ہے ۔ اور یوں ہی خدا کی مرضی پہ زندگی اپنے مدار پہ گھومتی رہتی ہے ۔ 

نہ سورج کی مجال ، نہ چاند کی ، نہ پہاڑوں کی مجال ، نہ سمندروں کی ، کہ وہ حکم ربی سے تجاوز کرسکیں ۔ اگر مجال ہے تو اس بیوقوف مخلوق کی جو اشرف المخلوقات کے منصب پہ فائز ہے ! 

سورۃ الاحزاب کی آخری سے پہلی آیت میں الله فرماتا ہے : (إِنَّا عَرَضْنَا الْأَمَانَةَ عَلَى السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالْجِبَالِ فَأَبَيْنَ أَنْ يَحْمِلْنَهَا وَأَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الْإِنْسَانُ ۖ إِنَّهُ كَانَ ظَلُومًا جَهُولًا)

[Surat Al-Ahzab 72]


ترجمہ : ہم نے یہ امانت آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں پر پیش کی ، تو انہوں نے اسے اٹھانے سے انکار کردیا ، اور اس سے ڈر گئے ، اور انسان نے اسکا بوجھ اٹھالیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ بڑا ظالم ، بڑا نادان ہے ۔ 

الله تو ازل سے بندوں کو چوائس دیتا آ رہا ہے ۔ یہ تو ہم ہوتے ہیں اپنی ذات کے زعم میں ڈوبے مغرور انسان جو سینہ ٹھونک کے آزمائش کیلئے ہاں کہتے ہیں پھر بعد میں روتے پھرتے ہیں ۔ تبھی تو الله نے کہا کہ انسان بڑا ظالم اور نادان ہے ۔ بھول جاتا ہے کہ اس اکڑ ہی نے ابلیس کو رسوا کر کے بہشت بدر کرایا تھا اور آج یہ انسان زمین پہ پھر طنطنے سے چلتا پھرتا ہے ۔ 

ہم ہیں وہ جو خود اپنے لئے مشکل راہیں چنتے ہیں ، الله تو ہمیشہ اختیار دیتا ہے ۔ یہ ہم ہیں جو کسی مشکل میں اپنی بیوقوفی سے غلط راستے چنتے ہیں یا غلط لوگوں پہ بھروسہ کرتے ہیں پھر بعد میں خدا سے شکوے کرتے پھرتے ہیں ۔ یہ ہم ہیں جو دین پہ دنیا کو ترجیح دیتے ہیں اور آخرت کیلئے اپنی راہیں خود کھوٹی کرتے ہیں پھر حشر میں عذر کرتے پھریں گے کہ ہم تو عمل کرنا چاہتے تھے بس علاقائی رسموں نے ہمیں جکڑا رکھا تھا ، "لوگوں کیا کہیں گے" کا خوف پیروں کی زنجیر بنا ہوا تھا ، ہمیں نہیں الله ، ان فضول رسموں کو ایجاد کرنے والے ہمارے پچھلوں کو پکڑ ۔ انہیں دگنا عذاب دے ۔ الله کہے گا کہ "ہر ایک کیلئے دگنا ہی عذاب ہے لیکن تم علم نہیں رکھتے !"۔ 

سو بچھڑتے موسموں کی ان اداس شاموں میں آئیے اپنے اپنی زنجیریں توڑ کر خود کو حکم ربی کے سامنے جھکا دینے کا حوصلہ خود میں پیدا کریں ۔ سورج ، چاند ، ستاروں ، پہاڑوں اور گلے ملتے بچھڑتے موسموں کی طرح بلا چوں چراں حکم ربی کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کا عزم کریں ۔۔۔۔ خدا نے ایک چوائس پہلے دی تھی ہمیں ، ایک اب دی ہوئی ہے ۔۔۔۔ یہ زندگی ! ۔۔۔۔۔۔ اسے اسکی مرضی سے گزار کر اپنے لئے جنتوں کے راستے ہموار کرلیجئے ۔۔۔۔ کہیں یہ نہ ہو کہ ہم ان بد نصیبوں میں شامل ہو جائیں جو قیامت کے دن عذاب دیکھ کر حسرت سے رو رو کے کہہ رہے ہوں گے کہ : 

(لَوْ أَنَّ لِي كَرَّةً فَأَكُونَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ)

[Surat Az-Zumar 58]

ترجمہ : کاش مجھے ایک مرتبہ واپس جانے کا موقع مل جائے تو میں (خدا کا فرمانبردار بن کر) نیک لوگوں میں شامل ہو جاؤ ۔ (و العیاذ باللہ من ذلک)۔ 


ابھی آپ کے پاس مہلت ہے ، فائدہ اٹھا لیجئے ۔۔۔ ابھی بہت دیر نہیں ہوئی ہے کیونکہ ابھی سانسیں چل رہی ہیں ! 


~خولہ خالد

 


No comments:

Post a Comment

Bottom Ad [Post Page]