ہمارے اسکول کی جو ڈائری تھی اس میں ہر صفحے پر کوئی نا کوئی قصہ، قول یا شعر وغیرہ لکھا ہوتا تھا۔ اس وقت اتنی گہری باتیں سمجھ تو نہیں آتی تھیں لیکن ایک بات یادداشت کے پردے پر ثبت ہو گئی تھی جو آج بھی جب یاد آئے دل کو چھو جاتی ہے۔
نجانے یہ کس کی تحریر ہے مگر جس نے بھی لکھا شاندار لکھا ہے۔ اصل تحریر لفظ بلفظ تو یاد نہیں لہذا مفہوم سے کام چلائیں۔
"میں نے بہت سوچا کہ موت کیا ہے مگر کبھی سمجھ نہ آ سکی۔ پھر ایک دن میں نے بندرگاہ پر ایک جہاز کو روانہ ہوتے دیکھا۔ وہاں بہت سے لوگ اسے الوداع کہنے کیلئے کھڑے تھے۔ جب جہاز نظروں سے اوجھل ہو گیا تو لوگ کہنے لگے "وہ چلا گیا!"۔۔۔۔ اسی لمحے مجھے خیال آیا کہ دور کہیں ایک اور بندرگاہ ہوگی اور وہاں لوگ اس جہاز کے منتظر ہوں گے۔ جب یہ وہاں پہنچے گا تو وہاں کے لوگ کہیں گے "وہ آگیا!"۔
اس وقت مجھے احساس ہوا کہ یہی تو موت ہے۔ ایک منزل سے جدا ہو کر دوسری منزل پر نئی ابتدا کرنا۔"
یہ قریب ترین الفاظ ہیں۔ بہرحال۔۔۔ اس بچپنے میں بھی یہ قصہ دل و دماغ پر ہمیشہ عجیب سے نقش اور احساسات چھوڑ جاتا تھا۔ اور آج بھی یہ اتنا ہی خوبصورت لگتا ہے جتنا پہلی مرتبہ لگا تھا۔
موت کیا ہے بھلا؟! ۔۔۔ کچھ بھی نہیں۔۔۔۔۔ ایک کنارے سے غائب ہو کر دوسرے کنارے پر وارد ہو جانا۔ جب انسان مرتا ہے تو دنیا میں اسکے اقارب کہتے ہیں "وہ چلا گیا" اور عین اسی وقت فرشتے آسمانوں پر کہہ رہی ہوتے ہیں "وہ آگیا!!"۔
پھر نیک روحوں کیلئے فرشتوں کی دوڑیں لگتی ہیں، آسمان مرحبا مرحبا کی صداؤں سے گونج اٹھتا ہے اور آسمانوں کے دروازے اسکے استقبال کیلئے کھلنے لگتے ہیں۔
اور اگر خدانخواستہ بری روح ہو تو پھر ہر طرف سے لعن طعن کی جاتی اور آسمانوں کے دروازے اسکے منہ پر بند کر دیے جاتے ہیں(والعیاذ بالله)۔۔۔۔۔
لیکن بہر صورت موت کوئی ہوا نہیں ہے۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے جسے خوبصورت یا بد صورت بنانے کا اختیار خود آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے۔ جانا تو ہم سبھی نے ہے۔ دعا ہے کہ اللہ ہمیں ایمان پر حسن خاتمہ نصیب فرمائے اس حال میں کہ ہم اس سے اور وہ ہم سے مکمل طور پر راضی ہو۔ آمین
نامور مصنفہ اقرا صغیر احمد کی وفات پر سب ہی صدمے میں ہیں۔ اللہ پاک مرحومہ کے درجات بلند فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔
عجیب سا احساس ہوتا ہے۔ انسان چلا جاتا ہے لیکن اسکے الفاظ اور انکی تاثیر پھر بھی برقرار رہتی ہے۔ کل کو ہم بھی نہ ہوں مگر اپنے چاہنے والوں کیلئے ان لفظوں کی صورت زندہ رہیں گے، ان شاء الله!
بس جتنی بھی زندگی ہے اللہ اپنی رضا کے مطابق جینے کی توفیق عطا کردے اور ہمیں ہدایت یافتہ لوگوں میں بعافیت شامل کر لے اور موت سے پہلے موت کی تیاری کی توفیق عطا فرما دے، آمین۔
محترمہ اقرا صغیر کو کم از کم تین مرتبہ سورۃ الاخلاص اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایصال ضرور کر دیجئے گا۔
~خولہ خالد۔
Oct 22 2021
No comments:
Post a Comment