khola Khalid's blog

A space for soul-deep reflections, meaningful reads, and gentle reminders - rooted in faith, thought, and healing.

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

چیزیں اپنی اضداد سے پہچانی جاتی ہیں 


جب تک اندھیرا نہ ہو اجالے کی حیثیت واضح نہیں ہوتی۔ بے حسی احساس کی عدم موجودگی سے پیدا ہوتی ہے۔ مشکلات ختم ہو جائیں تو انہیں آسانی پکارا جانے لگتا ہے۔ زندگی کی حقیقت کا پتہ موت سے چلتا ہے۔ اور ایسے ہی اضداد کے مجموعوں پر یہ دنیا کی زندگی پلٹتنیاں کھاتی رہتی ہے۔ کبھی اجالے تو کبھی اندھیرے، کہیں احساس تو کہیں بے حسی، کچھ مشکلیں تو بہت ساری آسانیاں، آج زندگی تو کل موت! 


جو شخص یہ چاہے کہ اسکی زندگی میں ہر سو ہر لمحے اجالا رہے اسے دیوانہ کہیں گے۔ جو یہ آرزو کرے کہ اسے مشکلات سے نبرد آزما نہ ہونا پڑے اور صرف آسانیاں ہی آسانیاں ملیں وہ ایک خواب میں جینا چاہتا ہے۔ جسکی تمنا ہو کہ اسے موت سے سامنا نہ کرنا پڑے وہ ساری زندگی بھاگتے بھاگتے بھی بالآخر اسی موت سے جا ملتا ہے! تو کیا یہ بہتر نہیں کہ ہم ان اضداد کو زندگی کا حصہ سمجھ کر قبول کر لیں؟! آسان نہیں ہے، بالکل نہیں ہے! لیکن قبول نہ کر کے جینے سے بھی تو آسان نہیں ہونے والا نا؟! جبکہ اگر رضائے الٰہی سمجھ کر قبول کر لیا جائے، صبر و شکر سے اپنا دامن بھر لیا جائے تو زندگی گزارنا کئی گنا سہل ہو جائے گا! پھر کیوں نا شکری اور بے صبری کا مظاہرہ کر کے خود سے خدا کی رحمت کو دور کیا جائے؟! 


الله جو فیصلے کرتا ہے ان میں ہمیشہ خیر ہوتی ہے۔ ہم ہر وقت زبان سے یہ جملہ کہتے رہتے ہیں پھر آخر الله کے فیصلوں پر خود کو راضی کیوں نہیں کرتے؟! جبکہ اگر ہم چاہیں تو سب کر سکتے ہیں! 


الله تعالیٰ تو شہہ رگ سے بھی قریب ہیں نا؟!! زبان سے کہتے ہیں تو یقین کیوں نہیں رکھتے؟! ایک ایسی ذات جسکے رحمن و رحیم ہونے کی گواہی ہر مخلوق دیتی ہے اور جو ہماری شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے جو ہم سے ہمارے تمام تر گناہوں کے باوجود بھی بے حد بے حساب محبت کرتی ہے، کیا ہمارے لئے کوئی غلط فیصلہ کر سکتی ہے؟؟! نہیں نا؟! پھر آخر کیوں اپنے فیصلوں کی ڈور الله کو سونپنے کے بعد بھی ہمارا دل بے چین رہتا ہے؟؟! 







اپنے دل کو ٹٹولئے! الله کہتا ہے کہ وہ بندوں سے انکےگمان کے مطابق معاملہ کرتا ہے۔ وسوسوں کی راہ چھوڑ دیجئے۔ جو فیصلے لے چکے ہیں یا جو لینے ہیں یا جو مجبورا لینے پڑ رہے ہیں ان سب کو اسکے حوالے کر کے بہترین ہونے کا یقین رکھ کر مطمئین ہو جائیں۔ آنکھیں بند کریں اور دل کی گہرائیوں سے کہیں: حَسبُنَا اللهُ وَ نِعْمَ الوَکیلُ ۔۔۔۔۔ یقین جانیں وہ سب سنبھال لے گا۔

مشکل فیصلہ ہے، کٹھن گھڑی ہے، دل میں ٹمٹماتی امید کا چراغ اندیشوں کی آندھی کی زد میں ہے۔ لیکن آپ خود کو یقین دلانے میں کامیاب ہو جائیں کہ الله آپ کے ساتھ کچھ غلط نہیں ہونے دے گا تو وہ واقعی کبھی ایسا نہیں ہونے دے گا!! ایک بار اس پر یقین کر کے تو دیکھئے۔ وہ آزماتا ہے ایمان و یقین کی مضبوطی۔ ایک لمحے کو لگتا ہے کہ خدانخواستہ اسکی ذات پر جو مان اور یقین تھا وہ ٹوٹ گیا۔ نہیں سنی الله نے میری۔ 

شیطان مایوسی ڈالتا ہے اور بندہ سوچتا ہے: ہنہہ! مجھ گنہگار کی اس نے سننی بھی کیا تھی، میں ہی فالتو امید لگا بیٹھا تھا! اور پھر اچانک سے کایا یوں پلٹتی ہے کہ بندہ انگشت بدنداں رہ جاتا ہے۔ خدا سے اپنی بد ظنی پر خود سے نظر ملانے کے قابل نہیں رہتا۔ اسلئے حالات جیسے بھی ہوں اس پر اندھا یقین کیجئے۔ الله تعالیٰ وہ واحد ہستی ہیں جس پر اندھا یقین آپ کو گمنام منزلوں کے بجائے فردوس بریں کا مکیں بنا دے گا(ان شاء الله) 

مایوسی کی باتیں، مایوسی بھرے اسٹیٹس، تلخ جملے اور گمان۔۔۔۔ کچھ عرصے کیلئے انہیں اپنی زندگی سے نکال پھینکئے، انکی اضداد خود بخود آپ کی زندگی میں شامل ہو جائیں گی! 

لوگوں کا کیا ہے۔ کچھ تلخ کہہ دیا، کچھ تلخ کر دیا۔ کوئی غلط فیصلہ لے لیا یا لینے پر مجبور کر دیا گیا۔۔۔۔ لمحوں کی بات تھی ہو کے ختم ہو گئی لیکن ہم مہینوں انکی تلخی کو خود میں جگہ دیے سوچتے رہتے ہیں، کڑھتے رہتے ہیں، مایوس ہوتے ہیں پھر دو ضدیں ایک جگہ کیسے جمع ہو سکتی ہیں؟! 

آپ خود میں تلخی اور مایوسی کا اسٹاک جمع کر کے رکھیں اور امید کریں کہ زندگی میں مٹھاس خود بخود گھل آئے گی تو یہ آپ کی خام خیالی ہے! 

اندھیرا جائے گا تو اجالا خود بخود پھیل جائے گا لیکن پہلے اندھیرے کا جانا ضروری ہے! لہذا خود میں سے تلخیوں کو نکال پھینکیں تاکہ آپ مٹھاس کے نئے پہلوؤں سے روشناس ہو سکیں۔ منفی کے بجائے مثبت پہلوؤں پر غور کریں۔ آپ کی صلاحتیں نکھر کر سامنے آ جائیں گی۔کیونکہ چیزیں اپنی اضداد سے ہی پہچانی جاتی ہیں۔


~خولہ خالد  






#موت #اصلاحی باتیں #زندگی #اللہ پر یقین  

No comments:

Post a Comment

Bottom Ad [Post Page]